مذہبی جماعت  اور حکومتی ٹیم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی 

مذہبی جماعت  اور حکومتی ٹیم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی 
کیپشن: TLP Long March
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عثمان خان :مذاکرات کے پہلے مرحلے میں حکومت نے مذہبی جماعت کو وزیرآباد تک محدود رہنے کی درخواست کردی جس  کو تسلیم کرتے ہوئے مذہبی جماعت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انکےکارکنان اگے نہیں بڑہیں گے، اور مطالبات کی حتمی منظوری  تک  ان کا قیام وزیرآباد میں ہوگا، جس پر حکومتی وفد کی جانب سے بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ مظاہرین کے وزیرآباد میں دوران قیام پولیس کوئی کارروائی نہیں کرے گی ۔

دریں اثنا وفاقی وزیرمذہبی امور نورالحق قادری  نے  کہا ہے کہ مذاکرات کےلیے 12رکنی کمیٹی بنادی گئی حکومت اور مذہبی جماعت سے رابطہ رکھے گی۔  حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور مذہبی جماعت کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں مظاہرین کو  مذاکرات کے حتمی نتائج تک وزیرآباد میں قیام کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ مذاکرات کی حتمی نشست آج رات ہو گی۔ 

 ذرائع نے سٹی فورٹی ٹو کو بتایا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور مذہبی جماعت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یہ طے پایا ہے کہ مذہبی جماعت  حتمی مذاکرات تک اپنا مارچ وزیرآباد تک محدود رکھے گی۔ اور حکومتی وفد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مظاہرین وزیرآباد میں قیام کریں تو  پولیس کوئی کارروائی نہیں کرے  گی۔ 

ذرائع  کے مطابق مذہبی جماعت نے حکومتی مطالبہ تسلیم کرلیا اور یقین دہانی کرائی ہے کہ  ان کے کارکنان آگے نہیں بڑھیں گے اور ان کا قیام وزیرآباد میں ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  اجلاس میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شامل تھے جبکہ حکومت کی جانب سے علی محمد خان نے مذہبی جماعت سے مذاکرات کئے۔ مذہبی جماعت کی جانب سے سربراہ سعد رضوی اور مذاکراتی کمیٹی کے ممبران شامل تھے ۔مذہبی جماعت نے اپنے تمام مطالبات سے حکومتی کمیٹی کو اگاہ کردیا اب حکومتی مذاکراتی کمیٹی مذہبی جماعت کے مطالبات لیکر وزیراعظم کے پاس چلیں گئے۔حکومتی کمیٹی کے ممبران وزیراعظم سے مشاورت کے بعد مذہبی جماعت کے ساتھ آج ایک اور نشست کریں گے جبکہ مذاکرات کی حتمی نشست آج  رات کو متوقع ہے۔ مذہبی جماعت کے ترجمان کے مطابق حتمی نشست آج رات کو  ہو گی جبکہ تمام مطالبات کا اعلان  وزیراعظم پاکستان کی حتمی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔