سٹی42: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ جسٹس شاہد مبین نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئےفائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔ درخواست گزار وکیل کی موبائل فوٹیج موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت میں ملیحہ سید سمیت دیگر میڈیکل طلبہ کی جانب سے رضوان مشتاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور درخواست میں وفاقی حکومت، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے میڈیکل کالجز کی داخلہ پالیسی 2019 کو کالعدم قرار دیا۔
عدالتی فیصلے کو غیر موثر کرنے کے لیے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 لایا گیا۔ میڈیکل کمیشن آرڈیننس کے تحت ممبران کی زیادہ تر تعیناتیوں کا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا۔ وزیراعظم کے پاس میڈیکل کا تجربہ نہیں۔ میڈیکل کمیشن آرڈیننس کے تحت نجی میڈیکل کالجز کو داخلہ پالیسی خود بنانے کا اختیار دیا گیا۔ میڈیکل کمیشن آرڈیننس کے تحت نجی میڈیکل کالجز کو طلباء سے فیسوں کا تعین کرنے کا اختیار بھی دیا گیا۔
پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس کے اطلاق سے نجی میڈیکل کالجز میں تعلیم مہنگی ہوجائےگی۔ پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 آئین کے آرٹیکل 17 نو سے متصادم ہے۔