(شاہین عتیق) پنجاب کی سرکاری عمارتوں میں دس سالوں کے دوران آگ لگنے سے جلنے والے اہم ریکارڈ کی جوڈیشل انکوائری ون مین ٹربیونل کے جج محمد اختر بھنگو نے شروع کردی، پہلے مرحلہ میں ایل ڈی اے پلازہ میں لگنے والی آگ اور ہلاکت کے حوالے سے ایل ڈی اے ایڈمن افسران سے تحریری رپورٹ طلب کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج محمد اختر بھنگو پر مشتمل ون مین ٹربیونل نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے ایل ڈی اے پلازہ میں آگ لگنے کی تحریری رپورٹ دو روز میں طلب کرلی۔ ٹربیونل کے روبرو سیکشن آفیسر ایڈمن ہاؤسنگ ظفر اقبال، ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ایل ڈی اے طیب خان اور اسٹنٹ ڈائریکٹر ایل ڈی اے ایڈمن نجیب اللہ پیش ہوئے۔
عدالت نے ان کا ابتدائی بیان سننے کے بعد تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت بھی کی، ٹربیونل نے ایل ڈی اے کے تینوں افسران کو ہدایت کی کہ ایل ڈی اے پلازہ کی بلڈنگ کیس میں کون کون سا عملہ واقعہ کے وقت کام کر رہا تھا، آگ کیسے لگی، کس کو قصور وار قرار دیا گیا، تمام تفصیلات دیں۔ عدالت نے تحریری جواب تک تحقیقات دو روز کے لیے ملتوی کردی۔
حکومت پنجاب نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی وساطت سے دس سالوں کے دوران سرکاری عمارتوں میں لگنے والی آگ کا پتہ چلانے کے لیے ٹربیونل تشکیل دیا، سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ٹربیونل نے کام ایک ماہ کی تاخیر سے شروع کیا ہے تاہم ابھی تک ٹربیونل کو رجسٹرار بھی فراہم نہیں کیا گیا۔