(عمران فیاض)ملک کے بعض حصوں میں اب درجہ حرارت 45 سے 48 ڈگری تک پہنچ رہا ہے، اس لئے اس بارے میں کچھ عرض کرنا چاہ رہا ہوں۔انسانی جسم کا درجہ حرارت 41 ڈگری پر پہنچ جائے تو موت واقع ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ (موسمی درجہ حرارت نہیں انسانی جسم کا درجہ حرارت) اسی لئے شدید گرمی سے بزرگ لوگ بہت زیادہ متاثر ہوتے ھیں۔ لہذا بہتر ہے کہ انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے ۔
احتیاطی تدابیر
سفید ، گلابی ، سبز اور ہلکے رنگ کے کپڑوں کا استعمال کریں،گھر سے نکلتے وقت گیلا تولیہ ضرور ساتھ رکھیں ۔ ممکن ہو تو سر اور گردن کسی کپڑے سے ضرور ڈھانپیں اور عینک کا استعمال بھی کریں ۔
گوشت ، انڈہ ، اچار ، کوک ، پیسی ، تیز مرچ مصالحے ، پالک ، میتھی وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں۔
کالا ، نیلا ، لال ، میرون ، جامنی اور گہرے رنگ والے کپڑے پہننے سے پرہیز کریں۔
انتہائی گرمی کے اوقات صبح 9 سے شام 6 بجے تک بلا ضروری سفر نا کریں۔
نمک کا کم سے کم استعمال کریں۔
کالے رنگ کے اور مکمل بند جوتے کم سے کم پہنیں۔
خوراک کا استعمال
کدو ، ٹینڈے ، اروی ، گھیا توری ، پیٹھا ، مولی ، کھیرا ، دودھ ، دیسی گھی ، شربت بزوری ، بلنگو اور شربت بادام پھلوں میں تربوز ، کیلا , خوبانی اور خربوزے کا استعمال کریں ۔
سونف اور الائچی کا قہوہ گرمی کا بہترین توڑ ہے،املی اور آلو بخارے کا شربت بھی پیاس کی شدت کو انتہائی کم کر دیتا ہے
پانی جس قدر ممکن ہو پئیں ۔ ٹھنڈے پانی سے بجائے گھڑے کا پانی استعمال کریں۔ پیاس کی شدت کنٹرول میں رہتی ہے۔
جتنی بار ممکن ہو دن میں غسل کریں۔
درخت لگائیں جو نہ صرف موجودہ گرمی کو کم کریں گے ۔ بلکہ سردی میں پڑنے والی سموگ کا بھی توڑ ہیں ۔
ضرورت پڑنے پر اپنے معالج سے رابطہ کریں۔