(فہد بھٹی)حکومتی پابندی کے باوجود لاہور میں پتنگ بازی کا خونی کھیل جاری ہے، یہ خونی کھیل جہاں ہماری ثقافت، معاشرتی استحکام اور اسلامی اخلاقیات کو بگاڑنے کا سبب بن رہا ہے،افسوسناک امر یہ ہے کہ پتنگ کی دھاتی ڈور سے کٹ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو نہ پتنگ اڑاتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد پتنگ لوٹنا ہوتا ہے۔
شہر میں پتنگ بازی نہ روکی جا سکی،، پولیس کے دعوے باتوں کی حد تک محدود ہو کر رہ گئے ،سرکلر روڈ پر موٹر سائیکل سوار نوجوان دھاتی ڈور گلے پر پھرنے سے شدید زخمی ہو گیا ۔نوجوان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر سرکلر روڈ پر اپنے کام سے جارہا تھا۔زخمی نوجوان کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
سی سی پی او لاہور نےسرکلر روڈ پر ڈور پھرنے کے واقعہ پر نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی، ان کا کہنا ہے کہ ڈور پھرنے کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں، شہری خونی کھیل کے خاتمے کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہربنس پورہ میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے51 سالہ شخص موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا متوفی کی شناخت منظور کے نام سے ہوئی تھی۔ ڈیرھ ماہ قبل بھی پتنگ کی ڈور پھرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا، جس پر ایس ایچ او اچھرہ معطل جبکہ ڈی ایس پی اچھرہ کو ضلع بدر کردیا گیا تھا۔
اتنی زبردست پابندی کے باوجود خونی کھیل جاری ہے جو قانون نافد کرنے والے ادروں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔