ٹوبہ ٹیک سنگھ قتل کیس؛ دو ملزموں کے ڈی این اے سیمپل لیب بھیج دئیے، مزید 4 روز کا ریمانڈ

Toba tek sing Murder Case, High Profile Murder, Crimes against women, violence against women, incest case, heinous crime, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سیشن عدالت نے  بیٹی کو   قتل کرنے کے کیس میں مقتولہ ماریا بی بی کے والد عبدالستار اور بھائی فیصل کو  مزید چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے ملزم دونوں باپ بیٹوں کو علاقہ مجسٹریٹ طلعت جاوید کی عدالت میں پیش کیا۔

عدالت نے پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزموں کا  چار دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ اس سے پہلے عدالت نے دونوں ملزمان کا دو روزہ ریمانڈ  دیا تھا۔

دو ملزموں کے ڈی این اے سیمپل لیبارٹی بھیج دیئے 

آج پولیس نے پہلے گرفتار کئے گئے باپ بیٹے کے ڈی این کے سیمپل لیبارٹری بھیج دیئے ہیں۔  اس قتل کے محرک کے حوالے سے یہ روح فرسا بات تفتیش کے دوران سامنے آئی کہ مقتولہ کے بھائی اور باپ نے اسے ریپ کیا تھا اور مظلوم لڑکی اس جرم کا راز فاش کر چکی تھی۔ اس جرم پر پردہ ڈالنے کے لئے اسے قتل کیا گیا۔ اس شبہ کی چھان بین کے لئے آج دو  ملزموں کے ڈی این اے سیمپل لئے گئے۔

سفاکانہ فعل کی ویڈیو کیوں بنائی گئی

   گزشتہ دنوں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھائی نے بہن کا گلا دبا کر قتل کر دیا تھا اور ایک رشتے دار اس سفاکانہ فعل کی ویڈیو بناتا رہا۔

پولیس نے گرفتار ملزموں سے اس نکتہ کی بھی تفتیش کی ہے کہ اس سفاکانہ قتل کی ویڈیو بنانے کا مقصد کیا تھا۔

 مقتولہ کا والد اور بھائی شریک اس قتل میں براہ راست شریک ہیں جبکہ لڑکی کے قتل کے وقت کمرے میں موجود بھابی اور اس کے دوسرے بھائی کو بھی آج پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ بھابی اور بھائی سے پہلے بھی تفتیش کی جا رہی تھی۔ قتل کا علم ساری فیملی کو تھا لیکن پولیس کو اطلاع کسی نے نہیں دی۔

پولیس کو اطلاع مخبر سے ملی

پولیس کو مخبر سے  اس سنگین جرم کی اطلاع اس وقت ملی جب گاؤں میں اس لڑکی کی موت اور مشکوک انداز سے عجلت میں تدفین کے متعلق پڑوسیوں کی چہ مگوئیاں سامنے آئیں۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کر کے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا اور ابتدا میں باپ بیٹے کو گرفتار کیا۔ آج گرفتار ملزموں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ ابھی مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

 قتل کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیاگیا تھا۔