بگرام بیس ، افغانی گوانتانامو کس کے حصے میں آئے گا ؟

بگرام بیس ، افغانی گوانتانامو کس کے حصے میں آئے گا ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: کچھ ہی دنوں میں افغانستان میں سنگلاخ دیواروں، آہنی جالیوں اور باڑ سے گھرا امریکا کاد ل قرار دئیے جانے والا بگرام ائیر بیس جسے افغانستان کا گوانتاناموبے بھی کہا گیا  امریکی فوجیوں سے خالی ہوجائے گا۔ نائن الیون حملوں کےبعد اسے امریکا نے طالبان کے خلاف حملوں کے لئے اپنی مہم کے لئے استعمال کیا۔امریکی سینٹ کام کے مطابق بگرام ائیر بیس پر موجود نصف فوجی سازوسامان  کی پیکنگ مکمل ہے جبکہ باقی کام تیزی سے نمٹایا جارہا ہے۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 4 جولائی امریکی یوم آزادی تک اسے ہر صورت خالی کردیا جائے گا۔بگرام ائیر بیس کو افغان فورسز کے حوالے کیا جائے گا جو اسے امن وامان برقرار رکھنے کی کوششوں کےلئے استعمال کریں گے۔ یادرہے30 مربع میل پر پھیلا ہوا  بگرام ائیر بیس روسی فوجوں کا بھی ہیڈ کوارٹر رہا اسے روسی افواج نے خلق مجاہدین سے مل کر 1950 میں تعمیر کیا تھا تاہم 1979 میں افغانستان پر حملے کے بعد اسے روسی افواج کا ہیڈ کوارٹر قراردیدیا گیاتاہم دس سال بعد 1989 میں روسی افواج افغانستان سے باہر نکل گئیں تاہم تین سال بعد روس نواز حکومت بھی گر گئی اور مجاہدین  نے حکومت سنبھال لی اور ایک طویل خانہ جنگی کا آغاز ہوا جس میں ہزاروں جانیں گئیں 1996 میں عوام کی حمایت سے طالبان برسراقتدار آگئے۔

ایک دہائی بعد برطانیہ کے 100 شاہی میرینزبگرام ائیر بیس پہنچے اوریوں بگرام ائیر بیس  اگلی دودہائیوں تک امریکی اور برطانوی فوج کا مسکن بن گیا۔  بگرام ائیر بیس مجاہدین اور روسی افواج کے درمیان جنگ کے نتیجے میں ملبہ کی شکل اختیار کرچکا تھااسے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لئے لاکھوں ڈالر خرچ کئے گئے عمارات کا ایک سلسلہ اور جدید ترین کمیونیکشن مراکز کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اور سٹیلائٹ کی جدید ترین سہولتیں نصب کی گئیں بگرام ائیر بیس پر دو بڑے رن وے جس پر 96 ملین ڈالر لاگت آئی طیاروں کی پارکنگ کے لئے 110 شیلٹر تعمیر کئے گئے  تین بڑے ہینگر اس کے علاوہ ہیں ایک کنٹرول ٹاور اور اس کے ساتھ مزید عمارتیں بھی ہوائی اڈوں کا حصہ ہیں ۔

پچاس بستر کا ایک جدید ترین اسپتال جوآپریشن تھیٹر اور ڈینٹل کلینک سے بھی لیس ہے فاسٹ فوڈ ریسٹورینٹس ، گھر اور جیل کیانہیں ہے بگرام میں۔ بگرام کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس جگہ کا چار امریکی صدور یعنی جارج ڈبلیو بش باراک اوباما ڈونالڈ ٹرمپ اور جو بائڈن نے متعدد بار دورہ کیا ہالی وڈ اور نیٹ فلیکس نے اس پر فلمیں اور سیریز بنائیں۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے سینئر تجزیہ کار اینڈریو واٹکنز کے مطابق بگرام جیسی کثیر جہتی فوجی تنصیبات کی مثال عراق سمیت کہیں نہیں ہے۔ 100 سے زائد گاؤں بگرام ائیر بیس پر  تازہ سبزیاں اور پھل سپلائی کرتے رہے۔ بگرام ائیر بیس کو دو دہائیوں کے دوران متعدد طالبان حملوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ لانگ وار جرنل میگزین کے ایڈیٹربل روگیو کا کہنا ہے کہ اگر بگرام ائیر بیس پر طالبان کا قبضہ ہوگیا تو اسے امریکا کی شکست اور طالبان کی فتح سمجھا جائے گا۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد سمیت اہم ترین طالبان رہنما بگرام ائیر بیس کی جیل میں قید رہے اور کئیوں کو یہاں سے براہ راست گوانتا نامو بے کیمپ میں بھیجا گیا۔ اس وقت بھی 7 ہزار طالبان یا مشکوک افراد بگرام ائیر بیس کی جیل میں بندہیں۔ تاہم آئندہ کئی سالوں تک افغان والدین اپنے بچوں کو بگرام ائیربیس کے نام سے ڈراتے رہیں گے۔

 اس وقت سب سے زیادہ قابل رحم حالت ان افغان ترجمان اور امریکیوں کو سروسز فراہم کرنے والے 18 ہزار افراد کی ہے جنہیں اپنی اور اپنے خاندانوں کی بقا کی فکر ہے۔  امریکی وزارت دفاع کے مطابق امریکا افغان جنگ پر آٹھ اعشاریہ سولہ ٹریلین ڈالر  خرچ ہوئے جبکہ 2312 امریکی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer