سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ نےشادی کے 2روز بعد ہی گھر چھوڑ کر جا نیوالی خاتون کو ماہانہ خرچ ادا کرنےکاحکم دیدیا۔نکاح نامےکےکالم 20 میں فریقین کے درمیان یہ طے پایا تھا اگر فریقین کے درمیان لڑائی ہوگی توشوہرخرچ ادا کرےگا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نےشادی کے دوسرے روز ہی گھر چھوڑ کر جا نیوالی خاتون کو ماہانہ خرچ ادا کرنےکاحکم دیدیا ۔ محمڈن لا کے سکیشن277کےمطابق شوہر اس بیوی کو خرچ دینےکاپابندہےجو اسکی وفادارہواور اسکا حکم مانےجبکہ سیکش 277 اس بات کی بھی وضاحت کرتاہےکہ اگر شوہر بیوی کے ساتھ برا رویہ اختیار کرے اور حق مہر ادا نہ کرے تو وہ الگ ہوسکتی ہے ،فیصلہ میں لکھا گیا ہےکہ شواہد کے مطابق درخواست گزار یہ بات ثابت کرنےمیں ناکام رہا کہ بیوی نےکوئی نافرمانی کی ہو۔ نکاح نامےکےکالم 20 میں فریقین کے درمیان یہ طے پایا تھا اگر فریقین کے درمیان لڑائی ہوگی توشوہرخرچ ادا کرےگااس ساری صورتحال میں شوہر بیوی کو ماہانہ 25 ہزار خرچ دینےکاپابندہے ،فیصلے کے مطابق درخواست گزار بیوی کو شادی کے روز سے لیکر فیملی کورٹ کے فیصلے کے دن تک 25 ہزار ماہانہ خرچ ادا کرے گا ۔عدالت نے خاتون کو 15لاکھ 5 ہزار کیش اور چار تولہ سونا بطورحق مہر ادا نہ کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
درخواست گزار کے مطابق نکاح میں درج شرائط نکاح کے وقت نہیں پڑھی اور ناہی وہاں موجود افراد نےیہ سنا ،فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ نکاح خواں نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام شرائط پڑھنےکے بعد نکاح نامےپردسستخط کیے گئے جبکہ نکاح نامے کے کالم چودہ میں درج حق مہر درست نہیں ہے جبکہ بیوی وہ حق مہر لینے کی مستحق نہیں جومبہم ہے،شہری مجاہد کامران نےٹرائل کورٹ کےمختلف فیصلوں کیخلاف رجوع کیاتھا2019 میں بیوی نے ماہاہہ خرچے اور 15لاکھ 5 ہزار کیش اور 4 تولے سونا بطور حق مہر ادا کرنے کےلیے دعویٰ دائر کیا ،بیوی نے الزام عائد کیا کہ شادی کے وقت 15لاکھ 5ہزار کیش اور 5 تولہ سونا حق مہر مقررہوا تاہم صرف 5 ہزار دا کیا گیا ۔شادی کے وقت صرف 5 ہزار روپے حق مہر مقرر ہوا تھا جو موقع پر ادا کر دیا گیا شادی کے اگلے ہی روز بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی اور تمام کوششوں کے باجود واپس نہیں آئی۔
ایک روز کی ازدواجی زندگی کے بعد بیوی کسی خرچے کی رقم کی مسحق نہیں ،ٹرائل کورٹ نے دسمبر 2020 میں بیوی کا ماہانہ خرچ ادا کرنے کا حکم دیا جبکہ حق مہر کا دعو یٰ مسترد کردیا۔