(علی ساہی) ایک طرف شہر چوروں اور ڈاکوں کے رحم وکرم پر ہے تو دوسری طرف لاہور پولیس سب اچھا کا راگ آلاپ رہی ہے، لاہو رپولیس کے پہلے 6 ماہ کے ڈ یٹا نے پرامن شہر بنانے کے دعوے کی قلعی کھول دی۔
شہر میں گزشتہ سال کے 6 ماہ کی نسبت اس سال کے پہلے چھ میں جرائم کی شرح میں30 فیصد اضافہ ہوا۔تھانوں میں پچھلے سال کے پہلے 6 ماہ میں ڈکیتی، قتل، چوری، راہزنی اور اغواء برائے تاوان سمیت دیگر 44 ہزار 716 جبکہ رواں سال 60 ہزار 196 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، شہرمیں کرائم کی شرح میں اضافے کے باوجود پولیس حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔
سی سی پی او کی رپورٹ میں شہرکی ایک کروڑ سے زائد آبادی میں صرف چند سوای میل کو بنیاد بنا کر شہرمیں کرائم کی کمی کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن لاہور پولیس کے اپنے ہی ریکارڈ نے جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کا رازفاش کردیا۔
شہر میں پچھلے سال کی نسبت رواں سال جرائم میں30 فیصد اضافہ ہوا ہے، اغواء برائے تاوان کے گزشتہ سال4، رواں سال 9 کیس رپورٹ ہوئے، گزشتہ سال قتل کے 217، رواں برس222 واقعات رپورٹ ہوئے، پچھلے برس چوری کے 1182، رواں سال 1822 کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ سال ڈکیتی کے 13، رواں سال20 واقعات رپورٹ ہوئے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال موٹرسائیکل چوری کے 1963، رواں برس 3555، گن پوائنٹ پر گاڑیاں چھیننے کے واقعات پچھلے سال 6 اور موجودہ سال 7 رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ پولیس ریکارڈ میں زیادتی کے کیسوں میں 3 سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، گزشتہ برس 50 واقعات جبکہ رواں سال زیادتی کے 197 واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ برس کے پہلے 6 ماہ میں پولیس کی حراست سے ایک ملزم، رواں برس 4 ملزمان فرار ہوچکے ہیں