(علی ساہی) سینٹ الیکشن سے قبل پنجاب حکومتی اور اتحادیوں کے لیے فنڈ کی بندر بانٹ شروع کردی ۔پنجاب کے حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی کو دس ارب روپے مل گئے۔محکمہ خزانہ پنجاب نے باقاعدہ تصدیق کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت سینٹ الیکشن سے قبل اپنے حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی کے حلقوں میں فنڈ کے اجرا کے لیے خزانے کے منہ کھول چکی دیے۔محکمہ خزانہ کے اعلیٰ سرکاری آفسیر نے بتایا ہے کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے نام پر حکومتی پروگرام کے لیے دس ارب روپے کے فنڈ جاری کردیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ فنڈ حکومتی اور اتحاری اراکین اسمبلی کے حلقوں میں جاری عوامی فلاح کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے خرچ ہوریے ہیں لاہور میں حکومتی اراکین اسمبلی کو ڈھائی ارب سے زائد کے فنڈ اراکین کی جانب سے پیش کردہ عوامی فلاح کی اسکیموں کو دئیے گئے ہیں،محکمہ خزانہ سے زرائع نے بتایا ہے کہ ابھی آئندہ آنے والے دنوں میں اراکین اسمبلیوں کے حلقوں کے لیے پانچ ارب روپے کے مزید فنڈ بھی جاری ہوں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن ایسے حکومتی فنڈ سے محروم رہیں گے۔
واضح رہے سینیٹ الیکشن کیلئے جوڑ توڑ جاری ہے،ملاقاتوں کا سلسلہ بھی چل نکلا ہے،سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کروانے کیلئے حکومت کا ریفرنس بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔کون کون امید وار ہے کس جماعت کا پلڑا بھاری ہوگا؟ پنجاب سے حکمران جماعت کتنی سیٹیں لے سکتی ہے؟
مارچ میں ہونے والے سینٹ انتخابات میں پنجاب کی 11 نشستوں پر حکمران جماعت پی ٹی آئی اور ن لیگ میں سخت مقابلہ متوقع ہے،پنجاب اسمبلی میں اس وقت371کے ایوان میں سینیٹر منتخب ہونے کے لئے 41.2 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف 181سیٹوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی 10نشستیں ہیں۔ راہ حق پارٹی کا ایک رکن اور چار آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے چھ سے آٹھ باغی ارکان بھی حکومت کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ گویا حکمران جماعت نو میں سے پانچ نشستیں آسانی کے ساتھ جیت سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں165 نشستیں ہیں، اگر پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کردے تو چار نشستیں مسلم لیگ (ن) جیت سکتی ہے۔