اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل چھٹی پر چلے گئے، چیف جسٹس عامر فاروق واپس آ گئے

Miangul Aorangzaib, City42, Islamabad Highcourt, Chief Justice Amir Farooq, Justice Babar Sattar, Cypher Case
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور دو دیگر جج موسم سرما کی تعطیلات پر چلے گئے۔ چھٹیوں پر گئے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق اور چار دیگر جج چھٹیوں سے واپس آ گئے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کئے گئے روسٹر میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی موسم سرما کی تعطیلات شروع ہوگئی ہیں۔ یہ تینوں جج یکم جنوری سے پانچ جنوری تک تعطیلات پر ہوں گے۔

 اسی دوران چیف جسٹس عامر فاروق ،جسٹس محسن اختر کیانی سمیت پانچ ججز کی تعطیلات ختم ہوگئی ہیں۔ جس کے بعد پیر  کے روز سے یہ جج اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت  کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سےکل پیر کے روز سے شروع ہونے والےہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق آئندہ ہفتے پانچ سنگل اور دو ڈویژن بنچ مقدمات کی سماعت کیلیے دستیاب ہوں گے۔

چھٹی پر جانے سے ایک روز پہلے جسٹس میاں گل اورنگ زیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سائفر  کیس کا ٹرائل روکنے اور اس کیس کی آئندہ سماعت 11 جنوری کو کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ اس حکم سے پہلے خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت روزانہ ہو رہی تھی اور عدالت نے  عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکیلوں کو منگل 26 دسمبر کو گواہوں پر جرح کا حکم دے رکھا تھا۔  وکلا صفائی نے 26 دسمبر کو  گواہوں پر جرح شروع کرنے کی بجائے عدالت میں چھ متفرق درخواستیں دائر کر دیں اور دوسرے دن خصوصی عدالت میں گواہوں پر جرح کا آغاز کرنے کی بجائے عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ درخواست دائر کر دی گئی کہ خصوصی عدالت کیس کی روزانہ بنیاد پر سماعت کیوں کر رہی ہے۔ انہوں نے  12 دسمبر کے حکم نامے کو چیلنج کیا تھا جسے سپریم کورٹ پہلے ہی منسوخ کر چکی ہے۔ اس حکم نامہ میں سائفر کیس کی سماعت ایک ماہ میں مکمل کرنے کا کہا گیا تھا۔

سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کے 12 دسمبر کے حکم نامے کے خلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ، جس کے مطابق سپریم کورٹ چار ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے چکی ہے،اس کے باوجود ٹرائل کورٹ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر رہی ہے ، اس لئے ٹرائل کی کارروائی 11 جنوری تک روکنے کا حکم دیا جاتا ہے۔