لکھنا پڑے گا ایک دن تھانہ میں رکھ کر چھوڑ دیا، مقبوضہ کشمیر کی مقبوضہ صحافت کی حالت

Kashmir, J&K, Occupied KAshmir, Srinagar, Punch, Mukhtar Hussain, India, Police, Tortur, Custodial killing, City42, Journalism, Journalist, Leaked Call, Call Leaks, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مقبوضہ راجوری میں پولیس کے مظالم سے مرنے والے شہری کی وفات کیے حقائق پر پردہ ڈالنے کے لیے بہت سےصحافی بھی حقائق کو مسخ کرنے میں پپش پیش ہیں۔ ایک بھارتی صحافیوں کی  کال لیک ہو جانے والی فون کال میں ایک سینئیر صحافی منیش شرما کو اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

 پونچھ کے گاوں نار  کےرہائشی مختار حسین شاہ نے 26 اپریل کو خودکشی کر لی تھی جس کے بعد سے پونچھ میں بھارتی فوج اور پولیس کے خلاف سخت احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج کو دبانے کے لئے سری نگر میں ریاستی حکام نے میجسٹریٹ سے انکوائری کروانے کا جو آرڈر جاری کیا اس میں حقائق کی کھوج لگانے کی بجائے پولیس اسٹوری کو ہی سچ ثابت کرنے کی ہدایت لکھ کر کی گئی ہے۔ اس انکوائری آرڈر کے اجرا کے ساتھ ہی ریاستی اداروں کے زیر اثر صحافیوں  کو بھی غالبا؍؍ حاقائق مسخ کرنے میں مدد کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ 

گزشتہ روز لیک ہونے والی فون کال میں صحافی منیش شرما  کہتا ہے کہ مختار حسین کو  21 اپریل کو گرفتار کیا گیا ، کہاں رکھا گیا، یہ لکھنا پڑے گا  کہ ایک دن تھانے میں رکھنے کے بعد 22 اپریل کو چھوڑ دیا گیا، پھر کہتا ہے کہ مختار حسین کو 26 اپریل کو بلایا گیا لیکن وہ اس سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ کال کے آخر میں صحافی کو یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے یہ ایسا لکھنا پڑے گا کیونکہ وکیل کام کریں گے پھر کہتا ہے کہ اچھا چلو ٹھیک ہے جانے دو اب۔