خان ابدالی: لاک ڈاؤن طویل ہونے سے چھوٹے تاجران اور ان کے ملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی، مارکیٹیں, بازار بند مگر سینکڑوں تاجران و ملازمین روزی روٹی کمانے کی آس لیے بند مارکیٹوں کا ہی رخ کرنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق لاک ڈاؤن طویل ہونے سے چھوٹے تاجران اور ان کے ملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی، سینکڑوں تاجران وملازمین روزی روٹی کمانے کی آس لیے بند مارکیٹوں اور بازاروں میں آنا شروع ہوگے۔معاشی تنگدستی میں پسنے والے ہال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ، اعظم مارکیٹ، منٹگمری مارکیٹ کے سینکڑوں تاجران نے پنجاب حکومت سے کم ازکم آن لائن بزنس چلانے کے لئے ایک ملازم کو دوکان میں بیٹھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔
تاجران نے کہا کہ اگر حکومت کم ازکم ایک ملازم یا مالک کو ہی دوکان پر بیٹھنے کی اجازت دے تو آن لائن بکنگ کی ڈیلیوری دینا ممکن ہوسکے گا ، تاجران نے کہا کہ لوگ کورونا سے بچے تو بھوک سے مرجایئں گے حکومت کاروبار چلانے کے لئے ایس او پیز بنائے۔مختلف مارکیٹوں کے تاجران اور ان کے ڈیلی ویجز ملازمین نے کہا کہ پنجاب حکومت پورے صوبے کا پیٹ نہیں پال سکتی، حفاظتی تدابیر کے ساتھ کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔
یادرہےکہ 24 مارچ سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن نافذ ہے، پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران دودھ، دہی کی دکانوں، کریانہ سٹوروں، تندوروں اور بیکریوں کو سحری میں صبح 2 بجے سے صبح 4 بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی، رمضان المبارک کے دوران اجتماعی سحری واجتماعی افطاری پر پابندی ہوگی، پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے گی، گراسری سٹورز، کریانہ سٹورز، ڈیپارٹمنٹل سٹورزاورسپرمارکیٹس (صرف گراسری، پھل اور سبزیوں کے سیکشن) صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک کھلے رہیں گے۔