آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ کی باغی حکومت کے سابق وزیر کو گرفتار کرلیا

Azarbaijan, Nagorno Karabakh, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ کی باغی حکومت کے ایک سابق وزیرکو حراست میں لیا ہے۔ نگورنو کاراباخ کے علاقہ کو  آزربائیجان سے الگ ریاست بنانے کی کوشش کرنے والے باغی حکومت کے سابق وزیر روبن وردانیان نا کی اہلیہ نے بھی انکی گرفتاری کی تصدیق کردی۔

 غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روبن وردانیان ناگورنو کاراباخ جمہوریہ کے وزیر مملکت رہ چکے ہیں، ان کو اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب وہ بدھ کی صبح سرحد عبور کرکے آرمینیا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

 روبن وردانیان نے 2022ء میں خود ساختہ ناگورنو کاراباخ جمہوریہ میں منتقل ہونے سے پہلے روس میں سرمایہ کاری کی، جہاں انہیں وزیر مملکت مقرر کیا گیا۔ انہیں فروری 2023ء میں برطرف کردیا گیا تھا لیکن وہ خطے کی ایک نمایاں شخصیت رہے، جسے بہت سے آرمینیائی آرٹسخ کہتے ہیں۔

 ان کی اہلیہ ویرونیکا زونا بینڈ نے ایک بیان میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر، روبن وردانیان کو آذربائیجانی حکام نے آج صبح آذربائیجان کے قبضے سے فرار ہونے والے ہزاروں آرمینیائی باشندوں کے ساتھ سرحد پر گرفتار کرلیا ہے۔

 گرفتاری سے قبل گزشتہ ہفتے گارڈین کے ساتھ ایک انٹرویو میں روبن وردانیان نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ جب گزشتہ ہفتے جنگ شروع ہوئی تو وہ آذربائیجانی افواج کا نشانہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کوئی اہم کام کر رہے ہیں تو اس کیلئے آپ کو تیار رہنا ہوگا، مجھے یہ معلوم تھا کہانی کا اختتام بہت برا ہوسکتا ہے اور میں پہلے دن اس کیلئے تیار تھا۔ جب آذربائیجان کی افواج دیہاتوں اور قصبوں میں منتقل ہوچکی ہے، کاراباخ کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی صرف 72 گھنٹوں میں نقل مکانی کر چکی ہے۔ آذربائیجان کی فوجی مارٹاکرٹ قصبے میں داخل ہوئے، یہ پہلی بڑی بستی ہے جس پر حملہ شروع ہونے کے بعد سے قبضہ کیا گیا ہے۔

 ایسا لگتا تھا کہ زیادہ تر آبادی فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی بھاگ گئی تھی۔ روبن وردانیان نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف پر ناگورنوکاراباخ میں آرمینیائی باشندوں کیخلاف نسلی صفائی کی مہم شروع کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور آذربائیجان کیخلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔