مستونگ سانحہ: ڈی ایس پی نواز گشکوری حملہ آور کو روکتے ہوئے شہید ہوئے

Mastong suicide attack, City42, DSP Nawaz Gashkori
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: مستونگ میں پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نواز گشکوری خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے کے دوران شہید  ہوئے اور ان کے ساتھ موجود  3 اہلکار زخمی ہوئے.

عینی شاہدوں کے بیانات سے معلوم ہوا ہے کہ مستونگ کی  ایک مسجد کے باہر خود کو بلاسٹ کرنے والے حملہ آور نے ڈی ایس پی محمد نواز کے نزدیک پہنچ کر خود کو اس وقت اڑایا جب انہوں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔

مستونگ میں خودکش حملہ کس نے کیا؟

 تحریک طالبانِ پاکستان(ٹی ٹی پی) جو  مستونگ کے علاقے میں پہلےحملے کر رہی تھی، اس نے بارہ ربیع الاول کو ہونے والے اس حملہ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔  یقیناً یہ حملہ سکیورٹی اداروں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ اس علاقے میں داعش (اسلامک اسٹیٹ ISIL یا ISIS) کے عناصر کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔"

جمعے کو ہونے والا یہ بم دھماکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پہلے سے چوکس ہونے کے باوجود ہوا۔ چند روز پہلے حکام نے پولیس کو زیادہ سے زیادہ چوکس رہنے کو کہا تھا کیونکہ حساس اداروں کی اطلاع تھی کہ مسلح گروپ عید میلاد النبی ﷺ کےموقع پر ہونے والی ریلیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

 آئی جی بلوچستان عبدالخالق شیخ نے مستونگ خودکش حملہ کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مستونگ میں دہشت گرد گروپ سرگرم تھے،ان گروہوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔آئی جی نے بتایا کہ ماضی میں مستونگ میں داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ جلوس کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا. بارہ ربیع الاول کے دن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مدنی مسجد سے جلوس آگے جاتے ہیں۔ ڈی ایس پی نواز گشکوری نے خودکش حملہ آور کو روکھنے کی کوشش کی ۔ڈی ایس پی شہید  ہو گئے جبکہ تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ریڈ الرٹ

آئی جی پولیس عبد الخالق شیخ نے بتایا کہ فوری طور پر  بلوچستان کے دیگر تمام علاقوں میں ایسے حملوں کو روکنے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔

شہید ہونے والوں کی تعداد

مستونگ میں مسجد پر خودکش حملہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد  52 سے بڑھ چکی ہے۔ ڈی ایچ او مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال  ڈاکٹر رشید کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ آئی جی بلوچستان نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ مستونگ حملہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔جلوس کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا ۔

جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل

عینی شاہدوں نے بتایا ہے کہ مستونگ خودکش حملہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ کئی شدید زخمی بچے مستونگ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ہسپتالوں میں ہنگامی حالت

 مستونگ کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے، جس کی وجہ سے شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ کے علاوہ کوئٹہ کے سول اسپتال میں بھی ا یمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اسپتال حکام کے مطابق تمام ڈاکٹرز ، فارماسسٹ ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایمرجنسی ڈیوٹی پر طلب کرلیے گئے ہیں۔

بلوچستان میں تین روزہ سوگ

صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سانحہ مستونگ پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق سوگ منانے کا مقصد شہدا کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی ہے۔ تین روزہ سوگ کے دوران سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔