عماد اور عامر کھیلنا ہی نہیں چاہتے تھے، حفیظ کا دعویٰ

Imad Waseem, Mohammad Amir, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پاکستان کرکٹ بورڈ کے نامزد کردہ ٹیم ڈائریکٹر حفیظ نے عامر اور عماد وسیم کو ٹیم میں نہ شامل کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ وہ دونوں خود ٹیم مین آنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ تاہم محمد عامر  کے حوالے سے انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے عامر کو ٹیم میں واپسی کے لئے ڈومیسٹک کرکٹ دوبارہ کھیلنے کیلئے کہا تھا لیکن عامر نے اسے قبول نہیں کیا۔ 

عماد وسیم کے متعلق یہ بات اب کھلا راز ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مین ایک لابی انہیں ٹیم میں دیکھنا نہیں چاہتی اور ایسی کی صورتحال عامر کے متعلق بھی ہے۔ دونوں پلئیر نہ صرف کھیلنا چاہتے تھے بلکہ اس کے لئے مختلف ذرائع سے کوششیں بھی کرتے رہے۔ 

ذرائع نے بتایا ہے کہ عماد وسیم کو سائیڈ لائن کیا گیا تو انہوں نے مجبوراً قومی کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونے کا اعلان کیا، وہ پاکستان کے لئے نہ کھیلے تب بھی کرکٹ بہرحال جاری رکھیں گے۔

 ٹیم کے ڈائریکٹر حفیظ نے نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ عماد وسیم اور محمد عامر سے انہوں نے خود فون پر رابطہ کیا  لیکن وہ دونوں پاکستان کیلئے کھیلنا نہیں چاہتے۔ حفیظ نے کہا کہ ’عماد وسیم نے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہیں کیے تھے جس پر میں نے انہیں فون کیا کہ اور کہا کہ بطور ٹیم ڈائریکٹر میرے پلان میں آپ موجود ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ پاکستان ٹیم کیلئے کھیلیں، ’عماد وسیم نے مجھے کہا کہ وہ سوچ کر بتائیں گے اور دو دن بعد انکا  پیغام آیا کہ وہ  نیوزی لینڈ کی سیریز کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے، دو دن کے بعد انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا‘۔

حفیظ نے بتایا کہ میں نے محمد عامر کو کہا تھا  کہ اگر آپ پاکستان کیلئے کھیلنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی ریٹائرمنٹ واپس لیں اور دوبارہ ڈومیسٹک میں جائیں، سلیکشن کمیٹی آپ کو پرفارمنس کی بنیاد پر منتخب کرے  گی اور جب آپ ہمارے پاس ٹیم میں واپس آجائیں گے تو میں ضمانت دیتا ہوں آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی اور باقی تمام کھلاڑیوں کی طرح برابر مواقع ملیں گے‘۔

 ڈائریکٹر قومی ٹیم محمد حفیظ کے مطابق ’عامر نے مجھے کہا کہ وہ خود کو انٹرنیشنل لیگز میں زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ انکی زندگی پچھلے کچھ سالوں میں بدل چکی ہے اور وہ اب آگے بڑھ چکے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے میں انہوں نے اپنے لیے جو فیصلے کیے ہیں وہ اُسی کے مطابق چلنا چاہتے ہیں‘۔