پاکستان تحریک انصاف میں انٹرا پارٹی الیکشن پر پھوٹ پر گئی

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)  میں انٹرا پارٹی الیکشن پر پھوٹ پڑ گئی اور چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلا اور پی ٹی آئی آفیشل آمنے سامنے آ گئے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا میں انٹرا پارٹی الیکشن مین عمران خان کے الگ رہنے کے حوالے سے اطلاعات سامنے آنے کے بعد ان اطلاعات کو میڈیا تک پہنچانے والے وکیل شیر افضل مروت سوشل میڈیا مین کارکنوں کی سخت تنقید اور گالم گلوچ کا نشانہ بن گئے۔ جبکہ خیبرپختونخوا (کے پی) میں بھی سنگین نوعیت کے اختلافات سامنے آ گئے۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل میں قید چئیرمین کے حوالہ سے ان کے وکیل شیر افضل خان مروت نے میڈیا کو بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن مین وہ امیدوار نہیں بنیں گے۔ الیکشن کمیشن کا مطالبہ پورا کرنے کے لئے انٹرا پارٹی انتخابات ان کے بغیر کروا لئے جائیں۔ شیر افضل خان مروت کا یہ انکشاف سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا مین پی ٹی آئی کے کارکنوں میں ہلچل مچ گئی۔ بعد ازاں شیر افضل مروت کے ساتھ پہلے سے اختلافات رکھنے والے پی ٹی آئی آفیشل اکاونٹ سے پارٹی کے مرکزی ترجمان کا یہ بیان پوسٹ کیا  گیا کہ چئیرمین تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا دعویٰ غلط ہے اور پارٹی اس دعوے کی پرزور تردید کرتی ہے۔ 

  پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایڈووکیٹ شیر افضل مروت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ان سے چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں خود امیدوار نہین بنیں گے۔  تحریک انصاف کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین عمران خان کی انتخابات سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کی نامزدگی کا ہرگز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، انٹرا پارٹی انتخاب  کے انعقاد کے حوالے سے تمام اہم امور پر غور و خوض کا سلسلہ جاری ہے۔

شیر افضل مروت نےاڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر صحافیوں کو بتایا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کو نیا چیئرمین مل جائے گا۔ اس حوالے سے عمران خان نے جیل سے پارٹی کی کور کمیٹی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ مروت نے کہا، سابق وزیراعظم خود انٹرا پارٹی انتخابات میں چئیرمین کے عہدہ کے امیدوار نہین ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے نئے سربراہ کے لیے نام کا فیصلہ خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آئینی اور قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد عمران خان دوبارہ پی ٹی آئی کے سربراہ بن جائیں گے۔ 

شیر افغل مروت کی جانب سے کئے گئےانکشافات کے بعد اب پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پارٹی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے شیر افضل خان مروت کے دعووں  کو ’سختی سے مسترد‘ کرتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ 'عمران خان نے الیکشن لڑنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں بتایا،' انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے الیکشن سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کو نامزد کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے انٹراپارٹی انتخاب کے حوالے سے میڈیا میں کی جانے والی قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید  کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر کروائے جانے والے انٹراپارٹی انتخابات میں عمران خان کے بطور چیئرمین حصہ نہ لینے کے حوالے سے سینئر رہنما کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ انٹراپارٹی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ، طریقۂ کار اور امیدواروں کے تعین سمیت تمام اہم معاملات پر جوں ہی قیادت کسی نتیجے پر پہنچے گی اس کا باضابطہ طور پر  اعلان کیا جائے گا۔

اس حوالہ سے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر تحریک انصاف کے چئیرمین سے وابستہ پی ٹی آئی آفیشل اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ بھی کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین عمران خان کی انتخابات سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کی نامزدگی کا ہرگز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا.

 پی ٹی آئی آفیشل کے ایکس اکاونٹ سے پوسٹ اور مرکزی ترجمان کی جانب سے تردیدی بیان ملک بھر کے میڈیا کو جاری کئے جانے کے بعد سوشل میڈیا میں پی ٹی آئی آفیشل کے حامی کارکنوں نے شیر افضل خان مروت کے خلاف مم شروع کر دی جس میں تنقید سے آغاز ہوا اور بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی۔

شیر افضل خان مروت کا جواب

پی ٹی آئی آفیشل اور ترجمان کی جانب سے اپنے انکشافات کی تردید کئے جانے کے بعد شیر افضل خان مروت کا کہنا ہے کہ انہوں نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ جیل میں ملاقات میں جو کچھ سنا وہ بیان کیا۔ اس ملاقات مین علی ظفر ایڈووکیٹ اور دوسرے وکلا بھی موجود تھے، میڈیا کے نمائندے ان سے میرے بیان کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

 ایکس میں اپنی پوسٹ میں شیر افضل مروت نے لکھا ,'

میں نے پی ٹی آئی آفیشل کے جاری کردہ تضادات پر مبنی بیان (پیراڈوکس) کا جائزہ لیا ہے۔میں نے اپنی میڈیا ٹاک میں انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے جو کچھ کہا ہے وہ درست ہے۔ فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر عمیر نیازی اور میری موجودگی میں کئے۔ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ (پی ٹی آئی آفیشل کی) تضاد بیانی کے پیچھے کون ہے اور گمراہ کن بیان کیوں جاری کیا گیا۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو مندرجہ بالا لوگوں سے میرے بیان کی تصدیق کریں۔

بعد ازاں ایکس مین ایسی پوسٹس سامنے آئیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ نے بھی عمران خان کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہ لینے کے حوالے سے شیر افضل خان مروت کے بیان کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کے باوجود سوشل میڈا مین شیر افضل مروت کے خلاف پی ٹی آئی آفیشل گروپ کی شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ 

شیر افضل مروت کا پی ٹی آئی پختونخوا کے رہنما عاطف افضل کے متعلق آڈیو میسج

اس دوران آج کل پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما تصور کئے جانے والے وکیل شیر افضل مروت کا رہنما پی ٹی آئی عاطف خان کے خلاف علی امین گنڈاپور کو بھیجا ایک مبینہ آڈیو میسج  بھی لیک ہوگیا ہے۔

اس  آڈیو میسج میں شیرافضل مروت بتا رہے ہیں کہ عاطف خان نے کارکنوں کو پیغام بھیجا ہےکہ کنونشن کا بائیکاٹ کیا جائے، عاطف پی ٹی آئی پشاور  ریجن کے صدر  اور ذمہ دار  فرد ہیں، انہوں  نے نامناسب بات کی ہے۔

آڈیو میسج میں شیر افضل مروت نے کہا کہ عاطف خان کا کوئی حق نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے کنونشن کے بائیکاٹ کی باتیں کریں۔

شیر افضل مروت نے  پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر  علی امین گنڈاپور کو  آڈیو میسج میں بتایا اور کہا کہ اس معاملے پر عاطف خان کو  شوکاز نوٹس دیں، عاطف خان وضاحت دیں کہ انہوں نے کس حیثیت میں بائیکاٹ کی بات کی ہے۔

آڈیو میسج میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عاطف خان سے اس بات پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے پوچھا جائےگا۔

شیرافضل مروت نے کہا کہ میں عاطف خان کی اس بات کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا۔

سوشل میڈیا میں بحث کا نیا رخ

شیر افضل مروت کی اس آڈیو لیک کے بعد سوشل میڈیا مین پی ٹی آئی کے مختلف دھڑوں مین بحث نیا رخ اختیار کر گئی ہے اور کئی گروپوں کے ساتھ منسلک ایکس اور فیس بک اکاونٹس ایک دوسرے پر تنقید کر رہے ہیں۔

جمعہ کو انٹرا پارٹی الیکشن کا منصوبہ

قبل ازیں منگل کی صبح یہ اطلاع میڈیا میں پہنچائی گئی تھی کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے ( جسے چئیرمین پی ٹی آئی نے نامزد کر رکھا ہے)  یہ بتایا ہے کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن جمعہیکم دسمبر کو کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہےکہ پارٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مشاورت سے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے جو جمعہ کو کرائے جائیں گے۔اس خبر میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ جمعہ کو انٹرا پارٹی انتخابات چیئرمین کی سوا باقی عہدوں کیلئے ہوں گے۔ کور کمیٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان بلا مقابلہ پارٹی چیئرمین رہیں گے جب کہ پارٹی میں باقی عہدوں پرانتخابات کروائے جائیں گے۔

شیر افضل مروت کے سیدھے بیان نے صورتحال بدل دی

اس خبر کے بعد شیر افضل مروت کا یہ بیان آ گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے خود انٹرا پارٹی الیکشن میں امیدوار نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔  اس بیان سے پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں میں یہ بحث چھڑ گئی کہ عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کا انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا مقصد انہیں سیاست سے نکالنا ہے۔ اس بحث کے دوران ہی پی ٹی آئی آفیشل اور پارٹی کے مرکزی ترجمان نے نہ صرف شیر افضل کے بیان کی تردید کر دی بلکہ یہ بھی کہہ کر جمعہ کے روز انٹرا پارٹی الیکشن کے منصوبہ کی بھی تردید کر دی کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ ہوا ہی نہیں۔

 

انٹرا پارٹی الیکشن کی ڈیڈ لائن

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 23 نومنبر کو جاری کردہ اپنے فیصلہ میں تحریک انصاف کو ہدایت کی تھی کہ وہ 20 روز کے اندر اپنے انٹرا پارٹی الیکشن کروا کر رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے، ایسا کرنے مین ناکامی کی صورٹ میں الیکشن کمیشن تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا الیکشن 2024 کے لئے انتخابی نشانات کی فہرست میں شامل نہیں کرے گا یعنی تحریک انصاف کا کوئی امیدوار بلے کے نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔ ابتدا مین پی ٹی آئی نے اس فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم گزشتہ پانچ روز مین اس فیصلہ کو کسی عدالتی فورم پر چیلنج بھی نہیں کیا گیا اور انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے اپنی پوزیشن بھی واضح نہیں کی گی حتیٰ کہ آج منگل کے روز یہ معاملہ پارٹی کے اندر شدید پھوٹ کی شکل میں پبلک کے سامنے آ گیا۔