ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حکومت نے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

حکومت نے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب  نے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم  کہتے تھے مذاکرات ہونے چاہئیں تو   کہتے تھے این آر او نہیں دوں گا،اب ہم آپ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی پریس کانفرنس پر جوابی پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ روزانہ اپنی ناکامی کا ماتم کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان کے عوام آپ سے سوال پوچھتے ہیں کہ آپ جو باتیں کررہے ہیں وہ 4 سال میں کیوں نہیں کیا، آخر کیوں 4 سال بعد دوبارہ اقتدار چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دوتہائی اکثریت نہ ہوئی تو دوبارہ الیکشن کراؤں گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام آپ کو مسترد کرچکے ہیں کیونکہ نہ آپ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دے سکے اور نہ ہی ریاست مدینہ بناسکے تو اقتدار کیوں چاہئے، ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ ہوچکا، اگر اس میں ابہام تھا تو آپ 4 سال حکومت میں تھے کیوں اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا اور تحقیقات نہیں کروائیں۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اگر پُرامن احتجاج کی کال دی تھی تو اسلحہ، ڈنڈے اور گولیاں کیوں جمع کیں، پولیس پر تشدد کیوں کیا، آپ کی تیاری پولیس والوں کے سر پھاڑنے اور سرکاری املاک کو آگ لگانے کی تھی، آپ کی تیاری اب 100 سال تک بھی نہیں ہوسکتی، آپ 100 سال تیاری کریں اب پاکستان کے عوام آپ کے ساتھ نہیں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا کوئی جمہوری حق نہیں، خونی مارچ کا اعلان کرنا کوئی جمہوری حق نہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے ہیں، کہتے ہیں پٹیشن لیکر جارہا ہوں، آپ کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اگر ریاست پر حملہ کرنے کی کوشش کرینگے تو اجازت نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے تھے مذاکرات ہونے چاہئیں تو کہتے تھے این آر او نہیں دوں گا، عمران خان ہم آپ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتے، آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کی. عمران خان کا کہنا تھا کہ  حکومت جون میں انتخابات کا اعلان کرے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ورنہ ہمارے پاس دوسرا راستہ احتجاج ہے، کسی صورت اس سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔