در نایاب : ایل ڈی اے کےمتعدد افسران نےدفترتاخیرسےآنا معمول بنا لیا،ڈی جی دفترمیں موجود جبکہ سینئرافسران دفتر نہ آئےاورکچھ دو گھنٹےتاخیر سےدفتر پہنچ۔
ایل ڈی اے میں گریڈ ایک تا 16 کےملازمین کے نظم و ضبط کےذمہ دارایڈیشنل ڈی جی ہیڈ کوارٹر ایل ڈی اے فارقلیط میر دوگھنٹے تاخیر سےدفتر پہنچے،ایڈیشنل ڈی جی اربن پلاننگ رانا ٹکا خان دفتر نہ آئے،،چیف انجنئیر ایل ڈی اے حبیب الحق رندھاوا بھی دفتر میں موجود نہیں رہے،ڈائریکٹر ایل ڈی اے سٹی فہد انیس،ڈائریکٹر ای ایم ای عبدالرزاق،ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ اسلم لنگاہ،چیف میٹروپولٹین پلانر ندیم زیدی ایک گھنٹہ پینتالیس منٹ کی تاخیر سے دفتر پہنچے۔
ایل ڈی اے کےمتعدد ڈائریکٹرزنےدفتر تاخیر سےآنا معمول بنا رکھا ہے،ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ،ایڈیشنل ڈی جی ہاوسنگ اعجاز خلیق رزاقی دفتر میں موجود ہیں،ذرائع کا کہنا ہےکہ لاک ڈائون میں نرمی ہوگئی،دفاتر ایس او پیز کے تحت کھل گئےلیکن ایل ڈی اے افسران نےتاخیر سے آنے کی روش نہ بدلی،افسران فیلڈ کا بہانہ بنا کر کئی کئی گھنٹے دفتر سےبھی غائب رہتےہیں۔
خیال رہے عید الفطرکی تعطیلات کےبعد لاہور ہائیکورٹ میں بھی کورونا وائرس خدشات کے باعث عدالتوں کی رونقیں بحال نہ ہوسکیں۔عدالت عالیہ لاہور میں جمعۃ المبارک کے روز بھی وکلاء اور سائلین کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہی،عدالتوں میں سناٹےکا ماحول برقرار ہے،لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پرجمعہ کے روز چار عدالتوں میں ارجنٹ کیسز سماعت کےلیےمقررکیےگئےتھے،پرنسپل سیٹ پر جسٹس عاطر محمود،جسٹس شاہد بلال حسن،جسٹس چوہدری مشتاق احمد اورجسٹس انوارالحق پنوں نےارجنٹ کیسز سنے،،پرنسپل سیٹ پرترمیمی ججز روسٹر کا آخری روز تھا۔
یاد رہے ملک بھر میں کورونا وائرس سے مزید 44 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 1283 ہو گئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 62696 تک پہنچ گئی ہے۔اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 432 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ سندھ میں 396 اور پنجاب میں 381 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 41 ، اسلام آباد 19، گلگت بلتستان میں 9 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے 5 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔