سٹی 42: وزیر اعظم عمران خان نے خفیہ خط اور اس مندرجات چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے پر آمادگی ظاہر کردی۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری اور اسد عمر وزیراعظم کے دھمکی آمیز خط سے متعلق اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کی ہے۔اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ مراسلہ تحریک عدم اعتماد آنے سے پہلے کی ہے، اگر ضرورت ہے وزیراعظم یہ دھمکی آمیز خط چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہیں، ابھی یہ مراسلہ سول ملٹری قیادت کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور کابینہ میں بھی ہر کسی کو اس خط کا علم نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ اس مراسلے میں براہ راست نوازشریف ملوث ہیں، مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کا ذکر ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہوا، مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہےکہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے ۔
دھمکی آمیز مراسلے میں دو ٹوک الفاظ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی، اگر عمران خان وزیراعظم رہتے ہیں تو اسکے خوفناک نتائج آ سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر @Asad_Umar pic.twitter.com/E3dZbYuWQh
— PTI (@PTIofficial) March 29, 2022
وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ مراسلے میں مزید لکھا کہ اگر عمران خان پاکستان کے وزیراعظم نہ رہیں تو اچھا ہوگا۔ بیرونی ہاتھ اور عدم اعتماد کی تحریک آپس میں جڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے دو تین ارکان ا س خط کے بارے میں جانتے ہیں کیا یہ ساری سازش سامنے آنے کے بعد بھی منحرف ارکان عدم اعتماد کا ساتھ دینگے? اس خط کا تعلق براہ راست ہماری خارجہ پالیسی سے ہے ۔ مراسلہ کہاں سے آیا ہم اس پر بات نہیں کرینگے۔ اگر قومی سلامتی کے لئے کسی ایکشن کی ضرورت ہوئی تو فوج ایکشن لے گی۔ ضرورت کے وقت کارروائی ہوگی۔ اگر سپریم کورٹ خط مانگے گی تو ہم ضرور دیں گے ابھی چیف جسٹس پاکستان کو خط دکھانے کا فیصلہ نہیں کیا۔
وفافی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا ہے کہ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا معاملہ ہے اس لئے خط چیف جسٹس کو دکھانے کی بات کی ۔اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کی بات ہوئی ہے، چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لیے نہیں دکھارہے بلکہ وہ ملک کے بڑے ہیں انہیں اس لیے دکھانے کی بات ہوئی ہے۔ عمران خان اتنا دلیر آدمی ہے کہ معاملہ عوام کے سامنے رکھ دیا ۔ ہمارا فرض ہے کہ حق سچ کو سامنے لائیں فیصلہ پاکستان کی عوام نے کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی اسرائیلی سفارتکار اور دیگر سے ملاقات ہوئی۔ اسی لئے میرا موقف تھا نوازشریف کو باہر نہ جانے دیا جائے۔ ایسے لوگ باہر جاکر سازشیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔خط عدم اعتماد سے پہلے آیا ۔ یہ خط ابھی میڈیا کے پاس نہیں جو یہ خط پیش کررہے ہیں جھوٹا ہے ۔