شہباز شریف کیخلاف اثاثہ جات کیس، ہائیکورٹ نے نیب سے جواب طلب کرلیا

شہباز شریف کی درخواست ضمانت
کیپشن: Shahbaz Sharif
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں میاں محمد شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت، عدالت نے چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13اپریل کو جواب طلب کرلیا۔ 
 جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بنچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کی طرف سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ نیب نے بدنیتی سے شہباز شریف کو گرفتار کیا، حکومت نے اپوزیشن کی آواز دبانے کے لئے شہباز شریف کے خلاف مقدمات کی سیریز شروع کی ہے۔ 1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا۔

1980 میں لوہا پگھلانے والی پاکستان اسٹیل میلٹرز ایسوسی ایشن کا صدر بنا، 1984 میں لاہور چیمبر کا سینئر نائب صدر منتخب ہوا، سماجی بہبود کے لئے 1988 میں سیاست میں قدم رکھا، 3 بار سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب ہوا اور اب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہے۔نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔نیب نے اہلخانہ کو بدنیتی سے بے نامی دار قرار دیا ہے،حمزہ شہباز اور دیگر بچوں کے خود کفیل ہونے کا ریکارڈ ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے، میاں شریف نے اپنے پوتوں کے جائیداد منقتل کی۔

موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، بطور وزیراعلیٰ اپنے خاندان کی شوگر ملز کا خیال نہیں رکھاعوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،نیب ایک متنازع ادارہ بن چکا ہے، سپریم کورٹ بھی نیب پر اپنی آبزرویشن دے چکی ہے5 اکتوبر 2018 کو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا ۔آشیانہ کیس میں گرفتاری کے دوران ہی منی لانڈرنگ کی انکوائری شروع کی گئی تھی، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آرہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ شہباز شریف کی موجودگی کے بغیر وعدہ معاف گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کی کوئی اہمیت نہیں، 4 وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف کو اپنے بیان میں نامزد نہیں کیا۔

درخواست گزار میاں شہباز شریف 70 سال کا بوڑھا آدمی ہوں، کمر درد اور کئی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوں، 28 ستمبر 2020 سے گرفتار ہوں، ریفرنس میں 110 گواہ ہیں اور ٹرائل ابھی ابتدائی سطح پر ہے،احتساب عدالت منی لانڈرنگ کیس کو 10 سے 12 ماہ میں مکمل کرنے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں دے چکی ہے،ماضی میں بھی بیرون ملک سے ہوکر واپس آیا ۔ملک سے فرار نہیں ہو گا، کیس کا سامنا کیا جائے گا۔حراست کی وجہ سے بطور اپوزیشن لیڈر اور سیاسی جماعت کے فرائض انجام دینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 4، 9، 13 اور 14 ہر شہری کی تکریم، آزادی اور عزت کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں، منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر شریک ملزموں کو بھی ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ منی لانڈرنگ کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔