خواتین زیادہ لمبی عمر کیوں پاتی ہیں،جانئے

خواتین زیادہ لمبی عمر کیوں پاتی ہیں،جانئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جنگلی جانوروں میں مادہ کی عمر نر کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہوتی ہے، مادہ کی عمر انسانوں کی عمروں سےبھی 8 فیصد  زیادہ ہے.

تفصیلات کے مطابق ریسرچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے یہ فرق پایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کی عمر مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے،زیادہ عمر پانے والے دس افراد میں سے نو خواتین ہیں,تحقیق نگار کا کہناتھا کہ جانوروں میں عمروں کا فرق ان کی جنس میں جینیاتی فرق کی وجہ سے ہے، انسانوں میں یہ اس لئے ہوتا ہے کہ ان کے خلیات میں مختلف کروموسوم ہوتے ہیں، خواتین میں 2 ایکس جبکہ مردوں میں 1 ایکس اور 1 کروموسوم ہوتا ہے۔

تحقیق میں اس یہ بات بھی سامنے آئی کہ  خواتین میں اضافی ایکس کروموسوم جسم میں رونماں ہونے والے تبدیلیوں کے خلاف موثر کردار ادا کرتا ہے اور بیماریوں سے محفوط رکھتا ہے، جانوروں میں بھی یہ ہی سلسلہ پایا جاتا ہے.

طبی ماہرین کا کہناتھا کہ عمروں میں فرق کی دنوں وجوہات درست ہیں،یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایکس ایکس یا ایکس وائے کروموسوم والے نظام میں مادہ زیادہ لمبی عمر پاتی ہیں، لہذا اس سے واضح ہوتا ہے کہ جنس کے کروموسوم کا اثر پڑتا ہے,انہوں نےکہا کہ ان کی تحقیق کے مطابق نر اور مادہ کی عمروں کا یہ فرق مختلف نسلوں میں مختلف ہے اور اس کو سمجھنے کے لیےکئی دیگر عوامل پر بھی غور کرنا ہو گا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں صدی سے جب پہلی بار پیدائش کے درست ریکارڈ رکھے جانا شروع ہوئے تھے عورتوں اور مردوں کی عمروں میں یہ فرق مستقل رہا ہے۔ جنگلی جانوروں کے بارے میں بڑے پیمانے پر اعداد و شمار کی کمی ہے لیکن اندازہ ہے کہ وہاں بھی یہی صورتحال ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ خواتین مردوں سے اوسطا چار سے پانچ سال زیادہ لمبی عمر پاتی ہیں اور اس کی نمایاں وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی چھوٹی سی بیماری یا تکلیف کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کرتی ہیں ۔

  مردوں میں شرح اموات زیادہ ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ ان کی خطرات سے بھرپور زندگی ہے جس میں ٹریفک حادثات ، اچانک ہارٹ اٹیک اور وہ تمام قابل علاج بیماریاں ہیں جنہیں وہ اپنی کاروباری یا دیگر مصروفیات کی وجہ سے وقت پر توجہ نہ دے پائے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer