بھارتی کمپنیوں کی جعلی ادویات سےسینکڑوں بچے ہلاک

بھارتی کمپنیوں کی جعلی ادویات سےسینکڑوں بچے ہلاک
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: بھارت کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی غیر معیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سینکڑوں بچے  موت کا شکار ہوگئے، کمپنیوں کی جانب سے دواؤں کی تیاری میں مضر صحت اجزا کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ 

غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تازہ ترین تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی ادویہ سازکمپنیوں نے دواؤں میں مضرصحت اجزا  استعمال کیے اور ان غیرمعیاری  ادویات  کی بدولت  دنیا بھر میں سیکڑوں  بچے موت کا شکار ہوچکے ہیں۔

تازہ اعداد وشمار کے مطابق  2022 سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا سمیت افریقی ممالک میں سیکڑوں بچے بھارتی ادویات سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

18 دسمبر 2022ء  میں ازبکستان میں 18 بچے زہریلی بھارتی دوا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اکتوبر 2022ء میں افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی تیار کردہ کھانسی کے سیرپ نے 69 بچوں کی جان لی۔

اکتوبر 2022ء میں ہی انڈونیشیا نے 99 بچوں کی اموات کے بعد بھارت سے ہر قسم کی ادویات کی درآمدات پر پابندی عائد کردی تھی۔  اسی طرح 15 جون 2023 ءکو لائبیریا اور نائجیریا نے زہریلا ہونے کی وجہ سے بھارتی تیار کردہ پیراسیٹامول سیرپ کے 250 سے زائد کنٹینرز ضبط کرلیے۔

امریکی ادارے ایف ڈی اے کے مطابق رواں سال فروری میں بھارت میں تیار کردہ آنکھوں کے قطرے امریکا میں آنکھوں کی وبا پھیلانے کا باعث بنے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی دواساز کمپنیوں کی جانب سے بچوں کی اموات چھپانے کیلیے 60 ہزار ڈالرز کی رشوت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

جعلی ادویات بنانے والی بھارتی فارما کمپنیاں آندھرا پردیش، بہار، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، سکم، تامل ناڈو، تلنگانہ، یوپی، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں واقع ہیں۔

غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کے آرڈر ختم ہوتے جا رہے ہیں اور بیشتر ممالک بھارت سے دیگر مصنوعات  کی درآمد کرنے پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔