جعلی کتب کی فروخت روکنے کے لیے سیکیورٹی پرنٹنگ اسٹیکرز متعارف

 جعلی کتب کی فروخت روکنے کے لیے سیکیورٹی پرنٹنگ اسٹیکرز متعارف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: کراچی میں نئے تعلیمی سال کا آغاز چند روز میں ہونے والا ہے، بیشتر درسی کتب مارکیٹ سے غائب ہیں طلبہ اور والدین کتابوں کی عدم دستیابی اور دگنی قیمت سے پریشان ہیں تو دوسری جانب پہلی بار سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے جعلی کتب کی فروخت اور ترسیل کو روکنے کے لیے سیکیورٹی پرنٹنگ اسٹیکرز متعارف کرائے ہیں۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کا نیا تعلیمی سال اگست سے شروع ہونے والا ہے مگر طلبہ و طالبات کے بستے کتابوں سے محروم رہیں گے کیونکہ بازاروں میں نویں اور دسویں جماعت کی کتابیں دستیاب ہی نہیں جبکہ جماعت اوّل تا 12ویں جماعت کی بھی بہت ساری کتابیں نہیں مل رہی ہیں۔

والدین نے کہا ہے کہ بچوں کی کتابیں دستیاب نہیں اور جو موجود ہیں وہ بہت مہنگی ہیں صرف دکانیں ہی گھوم رہے ہیں، دسویں جماعت کی طالبہ انعم نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال بارشوں کا بہانہ بنایا گیا تھا اس بار اتنی بارش بھی نہیں ہوئی اس کے باوجود کتابوں کے لیے انتظار کرنے کو کہا جارہا ہے انعم نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ایک طرف پڑھائی کو فروغ دینے کی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب کتابیں تاحال مارکیٹ نہیں پہنچائی جا سکی ہیں۔

فرسٹ ایئر کے طالبعلم اسد نے کہا کہ فرسٹ ایئر کی کتابوں کی عدم دستیابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نصاب (سلیبس) تبدیل کیا گیا ہے فیڈل بورڈ سے ملتا جلتا کورس آئے گا میں نے پورا اردو بازار دیکھ لیا مگر ایک بھی کتاب نہیں ملی ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔

پہلی بار سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے جعلی کتب کی فروخت اور ترسیل روکنے کے لیے سیکیورٹی پرنٹنگ اسٹیکرز متعارف کرائے ہیں جس سے کتابوں کا معیار بہتر ہوجائے گا اور جعلی کتابوں کی فروخت اور ترسیل رک جائے گی پہلے مرحلے میں نویں اور دسویں جماعت کی کتابوں پر اسٹیکر لگایا گیا ہے اگلے سال سے تمام جماعتوں کی کتابوں پر اسٹیکر لگ جائیں گے۔

پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی وجہ سے کتب کی دستیابی التوا کا شکار ہے مگر بارشوں اور عاشورا کی تعطیلات کے باوجود کوشش ہے کہ تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل مارکیٹ میں کتب کی فراہمی یقینی بنائیں، ایکسپریس سے اپنے دفتر میں بات چیت کرتے ہوئے کتابوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کاغذ 3 گنا مہنگا ہوگیا ہے 400 کا پرنٹ اب 600 روپے کا ہوگیا ہے کتابیں اس لیے مہنگی ہوئی ہیں نقل و حمل بھی ہے بائنڈنگ کا خرچہ بھی ہوتا ہے۔