سری نگر میں 34 سال بعد ذوالجناح کا جلوس 

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مقبوضہ سری نگر میں آج 34 سال بعد عاشورہ محرم کا جلوس نکلا،  ایک لاکھ سے زائدعزادارانِ حسین ابن علی علیہ السلام کے ساتھ سنی مسلمانوں کی بھی بہت بڑی تعداد ماتمی جلوس میں شریک ہوئی۔ 

سری نگرکےپرانے شہر کے بوٹا کدل علاقے سے زادیبل امام بارگاہ تک سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان ہفتہ کو نکالے جانے والے عاشورہ کے جلوس میں دسیوں ہزار شیعہ عزاداروںنے شرکت کی۔ 

جمعرات کو آٹھویں محرم کے جلوس کے پرامن اختتام کے بعد حکام یوم عاشورہ کے جلوس کو اس کے روایتی روٹ پر جانے کی اجازت دی گئی۔

بھارتی حکام نے 1989 میں مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کی نئی فیز شروع ہونے کے بعد  سری نگر میں عاشورہ کے جلوس اور محرم الحرام کے دوران تمام ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔  جمعرات کے روز 34 سال پرانی پابندی کو ہٹانے کے بعد 8ویں محرم کے جلوس کو گروبازار سے ڈلگیٹ تک جانے کی اجازت دی گئی تھی اور آج ماتمی جلوس کو  شہر کےاصل روایتی ابی گُزر-زادیبل  روٹ پر گزرنے کی اجازت دی گئی۔  روایتی راستہ سول لائنز سے شروع ہوتا ہے اور تقریباً پورے شہر کے درمیان سے گزرتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں  پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام ککی عظیم قربانی کی یاد میں  یوم عاشورہ کی سرگرمیوں میں شیعہ سنی مسلمان یکساں جوش  وعقیدت کے ساتھ شریک ہوتے ہیں

جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعان، دارالمصطفیٰ بڈگام کے نائب صدر آغا سید مجتبیٰ الموسوی نے جمعرات کے روز مطالبہ دہرایا تھا کہ حکام نے عاشورہ کے جلوس کو اس کے روایتی روٹ پر ابی گوزر سے زادیبل امام بارگاہ تک نکالنے کی اجازت دینا چاہئے۔

آغا سید مجتبیٰ نے کہا کہ 10 محرم کے جلوس کو غیر روایتی راستے سے نکالنے کی اجازت دینا بے معنی ہے کیونکہ وادی بھر سے دسیوں ہزار عزادار ابی گوزر سے عاشورہ کے جلوس میں شرکت کرتے تھے جو کہ زادیبل پر اختتام پذیر ہونے سے پہلے شہر کے مرکز سری نگر سے گزرتا تھا۔

اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے دریں اثناء حکام پر زور دیا تھا کہ عاشورہ کے جلوس کو  روایتی روٹ پر جانے کی اجازت دی جائے کیونکہ 8 محرم کو یہ تاثر ختم ہو گیا ہے کہ اگر محرم کے جلوسوں پر پابندی ہٹا دی گئی تو کچھ بھی ناخوشگوار واقع ہو گا۔

"کشمیریوں نے کبھی بھی فرقہ واریت کی اجازت نہیں دی ہے اور ایک دن پہلے 8 محرم کو سنی بھائیوں کو شیعہ سوگواروں میں پانی اور دیگر ریفریشمنٹ تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔" انصاری نے 9 محرم کو زادیبل میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے 8 محرم کو پابندی اٹھانے پر انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا لیکن اس کا سہرا ان لوگوں کو دیا جنہوں نے ان تمام سالوں سے اس روٹ پر علم شریف نکالنے کی روایت کو زندہ رکھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سنہا  بھی 34 سال بعد نکالے گئے عاشورہ کے جلوس میں علامتی شرکت کے لئے سری نگر کے علاقے بوٹا کدل پہنچے اور ذوالجناح کے جلوس میں کچھ دیر موجود رہے۔ اس موقع پر انہوں نے ذوالجناح کو چادر چڑھائی اور حضرت امام حسین علیہ السلام کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے سوگواروں میں ریفریشمنٹ بھی تقسیم کی۔

جلوس نکالنے کی اجازت دینے کے باوجود سری نگر میں پولیس کی بھاری نفری جلوس کے روٹ کی جانب جانے والے تام راستوں پر تعینات ہے اور کسی عام شہری  کو جلوس کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

"گوجواڑہ سے زادیبل کی طرف آنے والی گاڑیوں کو فردوس سینما سے ڈاکٹر علی جان روڈ سے سازگاری پورہ کی طرف موڑ ا جا رہا ہےاور لال چوک سے بادام واڑی کی طرف آنے والی گاڑیوں کو چٹی پادشاہی سے کاٹھی دروازہ کی طرف موڑ ا جا رہا ہے۔ لال بازار کے علاقے سے کنیٹر حضرت بل فورشور روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔