ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹک ٹاک پر ناچ،گانا کرنیوالوں کی پریشانی

ٹک ٹاک پر ناچ،گانا کرنیوالوں کی پریشانی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: ٹک ٹاک نے نوجوانوں کو اپنے چھپے سکل دکھانے کا موقع فراہم کیا،کچھ تو دیکھتے ہی دیکھتے مشہور ہو گئے ،کچھ ابھی تک کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں،پاکستان میں پب جی بین ہے اور ٹک ٹاک ، یوٹیوب پر پابندی کا خدشہ ہے،بھارت میں تو اس پر پابندی لگادی گئی ہے۔ٹک ٹاکر ز کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

چین کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی اور خونی تصادم کے بعد جب بھارتی حکومت نے 'سکیورٹی خدشات' کو بنیاد بناتے ہوئے مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سمیت دیگر 58 چینی ایپس پر پابندی عائد کی تو اس نے چھوٹے شہروں کی خواتین کے لیے تفریح کے مواقع اور شہرت کے دروازے بند کر دیے۔

ریاست مدھیہ پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش پذیر 27 سالہ ممتا ورما کی شادی ان کی کالج تک پڑھائی مکمل ہونے کے فوری بعد کر دی گئی تھی۔ اب وہ گھر میں رہ کر اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں۔ ایک دن ممتا کی بیٹی نے ان کے فون پر ٹک ٹاک ایپ انسٹال کر دی جس کے بعد وہ اس ایپ پر موجود مختصر دورانیے کی دلچسپ ویڈیوز کی دلدادہ ہوگئیں۔ممتا نے اے ایف پی کو بتایا کہ انسٹاگرام اور یوٹیوب سے زیادہ انہیں ٹک ٹاک پر موجود ویڈیوز پسند ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی ویڈیوز ریکارڈ کرکے انہیں ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرنا شروع کردیا۔

ممتا کہتی ہیں کہ میں نے اپنی پہلی ویڈیو پر پانچ لائیکس کے ساتھ اس سفر کی شروعات کی تھی۔ یہ میرے لیے بہت بڑی بات تھی۔ جلد ہی  10 لاکھ سے زیادہ فالوورز بن گئے اور وہ اپنے چھوٹے اور سادہ سے گھر میں فلمائی گئیں ڈانس ویڈیوز سے ہزاروں روپے کمانے لگی ، مجھے ایک ویڈیو کے چار ہزار روپے ملتے تھے۔یہ زیادہ رقم تو نہیں تھی لیکن ٹک ٹاک سے حاصل ہونے والی میری آمدنی سے گھر چلانے میں اور نئے گھر کے لیے مالی انتظام کرنے میں مدد ملی۔ 10 ہزار روپے بھی ہمارے لیے بہت بڑی رقم تھی۔ ٹک ٹاک سے پہلے میرے اندر لوگوں سے بات کرنے کا اعتماد نہیں تھا، لیکن اس ایپ نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔


سوشل میڈیا کی حوصلہ افزائی کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے امیتابھ کمار کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک نے دیہی علاقوں کے بہت سے افراد کی زندگیاں بدل دیں۔  ٹک ٹاک سٹار ارچنا اروند کو امید ہے کہ پابندی کے باوجود اس پلیٹ فارم سے حاصل ہونے والے فوائد برقرار رہیں گے۔ ٹک ٹاک نے ہوم بیوٹیشن کو ’ ٹک ٹاک کی رانی مکھر جی‘ بنا دیا، جن کے اس پلیٹ فارم پر  75 ہزار فینز ہیں۔ وہ اپنی ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے لیے مقامی مقابلہ جیت چکی ہیں اور اب وہ ایک شارٹ فلم کا بھی حصہ ہیں۔اب ان ٹک ٹاکرز کو یہ پریشانی ہے کہ ناچ گانے کے بجائے پھر سے محنت مزدوری کرنا پڑے گی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer