دل کے مریض کو پی آئی سی ہی کیوں آنا پڑتا ہے ؟عدالت نے سوال اٹھا دیا

دل کے مریض کو پی آئی سی ہی کیوں آنا پڑتا ہے ؟عدالت نے سوال اٹھا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

محمد اشرف ملک:دل کے مریض کو پی آئی سی ہی کیوں آنا پڑتا ہے ؟؟؟ ہر ضلع میں ایسا ہسپتال کیوں نہیں بناتے؟؟ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی میڈیکل فضلہ ٹھکانے لگانےکےکیس کی سماعت پر وزیر صحت یاسمین راشد سے استفسار، ریمارکس دیئے کہ ہمارےہسپتالوں میں مریضوں کیلئے طبی سہولیات ناکافی ہیں۔میڈیکل فضلے کی ڈسپوزل کیلئے جسٹس مامون رشید شیخ نے محکمہ صحت اور ماحولیات کے افسران کو ہسپتالوں کے دوے کا حکم دیدیا۔

 ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے کیس کی سماعت  چیف جسٹس ہائیکورٹ مامون رشید شیخ کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد عدالت پیش ہوئیں،سیکرٹری پرائمری اینڈ ہیلتھ کیپٹین (ر) محمد عثمان سمیت دیگر عدالت پیش ہوئے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ہمارے ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے ناکافی طبی سہولیات ہیں،طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں،طبی فضلے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں۔
صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیا کہ ہرضلع میں طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے انسینیٹرز نصب ہیں،صرف ایک ضلع میں انسینیٹر نہیں ہے، وہاں نصب کیا جا رہا ہے،گنگا رام ہسپتال میں گائنی ہسپتال کی تعمیر کرنے جا رہے ہیں،منصوبے کے لئے 7 ارب روپے مختص کئے ہیں،500 بیڈز پر مشتمل نشتر ہسپتال بنانے جا رہے ہیں،راجن پور، بہاولنگر و دیگرشہروں میں200 بیڈز پر مشتمل ماں بچہ کا ہسپتال بنایا جائیگا۔
چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ دل کے مریضوں کو پی آئی سی ہی کیوں آنا پڑتا ہے،کیوں نہیں ہر ضلع میں ایسا ہسپتال بناتے؟ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے  محکمہ صحت اور ماحولیات کے افسران کو ہسپتالوں کے دوے کا حکم دیدیا۔
 

Azhar Thiraj

Senior Content Writer