ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گردوں کو  صحت مند رکھنے کے لئے کونسی احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں؟

Health tips
کیپشن: file photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)  گردوں کا انسانی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ہوتا ہے، ان کی کارکردگی کا متاثر ہونا زندگی کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے لہٰذا ان کا صحت مند ہونا اور صحیح طریقے سے کام انجام دینا نہایت ضروری ہے۔

گردے ہمارے جسم کا اہم ترین اعضاء  ہیں جن کا کام خون میں موجود مضر صحت، آکسیڈنٹ اور فاضل مادوں کی صفائی کے بعد پورے جسم میں اس کی صحت مندانہ طریقے سے ترسیل کرنا ہے، ایسے میں گردوں کا صحت مند اور ان کی کارکردگی کا بہتر ہونا نہایت لازمی ہے لیکن گردوں کو صحت مند کیسے رکھا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی فرد میں بلند فشار خون ( ہائی بلڈ پریشر)، ذیابطیس ٹائپ 1 اور 2، شریانوں میں کھنچائو کی شکایت پائی جاتی ہے ممکنہ طور پر یہ گردوں کے بیمار ہونے کی علامت ہو سکتی ہیں۔

 جسم میں پانی کی کمی  گردوں میں خون کے پہنچنے کی رفتار کو کم کردیتی ہے جس سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ لہٰذا پانی زیادہ سے زیادہ پینا چاہیے۔ موٹاپا جہاں شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھاتا ہے وہیں گردوں کی خرابی کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

سگریٹ نوشی: سگریٹ نوشی بھی گردوں میں خون کا بہاؤ کم کردیتی ہے جسکی وجہ سے گردوں کے نقصان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بشمول ان لوگوں میں بھی جنہیں گردوں کی کوئی بیماری نہیں۔

 طبی و غذائی ماہرین کے مطابق فائبر سے بھرپور پھل سیب صرف ڈاکٹر کو ہی دور نہیں رکھتا بلکہ گردوں کو بھی مضر مادوں سے پاک رکھتا ہے، سیب میں موجود فائبر زہریلے مواد (Toxins)کو جذب کر کے خارج کر دیتا ہے، اس عمل کے لیے گردوں کو اچھی خاصی محنت کرنا پڑتی ہے، اس کے علاوہ سیب نظام ہاضمہ کے راستوں یعنی آنتوں میں ہونے والی انفلیمیشن کو بھی کم کرتا ہے۔درد ختم کرنے والی ادویات کی مقدار سے متعلق ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں کیونکہ پین کلر بھی گردوں میں خون کی رفتار میں کمی کا باعث بن جاتی ہیں جو کہ نقصان دہ ہے۔

ہرے پتے والی سبزیاں بھی گردوں کی صفائی و صحت کے لیے نہایت مفید ہیں، یہ وٹامن سی اور کے سے بھر پور ہوتی ہیں، ہری سبزیو میں موجود اجزا اور فائبر  بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتے ہیں، جس سے گردوں پر دباو کم ہو جاتا ہے۔ہرے پتے والی سبزیاں بازار میں بکثرت دستیاب ہوتی ہیں، ان کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر بطور سلاد کرنا چاہیے۔