ویب ڈیسک:اب تک لوگ "دماغ میں کیڑا" کا محاورہ محض محاورہ سمجھ کر بولتے تھے لیکن آسٹریلیا مین ایک خاتون کے دماغ مں واقعی زندہ کیڑا نکل آیا۔ اس واقعہ کو طبی تاریخ میں انسانی دماغ میں طفیلی کیڑے کی دریافت کا پہلا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں نیورو سرجن ڈاکٹر ہری پریا نے ایک خاتون کے دماغ میں راؤنڈ وارم کو دریافت کیا ہے۔
8 سینٹی میٹر طویل اس کیڑے کی دریافت نے ڈاکٹر ہری پریا کو دنگ کر دیا اور انہوں نےاس کیس کو سمجھنے کے لئے دیگر ڈاکٹروں سے مشورہ طلب کیا۔
64 سالہ مریضہ کا تعلق آسٹریلیا کے علاقہ جنوب مشرقی نیو ساؤتھ ویلز سے تھا اور وہ پہلی بار جنوری 2021 میں اسپتال میں ہیضے اور پیٹ میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ داخل ہوئی تھیں۔
2022 میں مریضہ کو چیزیں بھول جانے اور ڈپریشن جیسی علامات کا سامنا ہوا جس کے بعد انہیں کینبرا کے اسپتال بھیجا گیا۔
اسپتال میں دماغ کے ایم آر آئی اسکین کے دوران غیر معمولی خرابیوں کا انکشاف ہوا جس کے لیے سرجری کی ضرورت تھی۔
مگر ڈاکٹروں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ انہیں ایک زندہ طفیلی کیڑا ملے گا جسے سرجری سے نکال دیا گیا۔
اس حیران کن دریافت کے بعد اسپتال کی ایک ٹیم نے اکٹھے ہوکر یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ کس قسم کا راؤنڈ وارم ہے جبکہ یہ بھی دیکھنا تھا کہ مریضہ کو مزید علاج کی ضرورت ہے یا نہیں۔
اس کیڑے کو طفیلی کیڑوں کے شعبے میں مہارت رکھنے والے ایک سائنس دان کو بھیجا گیا جس نے بتایا کہ یہ Ophidascaris robertsi ہے۔
اس قسم کے راؤنڈ وارم عموماً پائیتھون سانپوں میں پائے جاتے ہیں اور یہ پہلی بار تھا کہ کسی انسان میں بھی اسے دریافت کیا گیا۔
مزید چھان بین سے پتہ چلا کہ مریضہ ایک جھیل کے قریب رہتی ہہیں جہاں کارپٹ پائیتھون عام پائے جاتے ہیں۔ وہ اکثر جھیل کے پاس سے گھاس اکٹھا کرتی تھیں۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ کسی سانپ نے طفیلی کیڑے کو اپنے فضلے کے ذریعے خارج کیا ہوگا جو گھاس میں رہ گیا اور مریضہ نے اس جگہ کو چھولیا یا وہ کیڑا گھاس سے ان کے ہاتھوں اور وہاں سے کسی طرح منہ تک منتقل ہو گیا۔ جس سے راؤنڈ وارم جسم کے اندر چلا گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ مریضہ کو مزید علاج کی ضرورت ہو مگر آج سے پہلے کبھی ایسا کیس سامنے نہیں آیا تو وہ ہر ممکن احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
فی الحال مریضہ کی حالت بہتر ہو رہی ہے مگر اب بھی اس کا مسلسل معائنہ کیا جا رہا ہے۔
اس کیس کے حوالے سےتحقیق کے حقایق میڈیکل جرنل Emerging Infectious Diseases میں شائع ہوئے ہیں۔