ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اورنج ٹرین کا چلنا شہریوں کیلئے خواب بن گیا

اورنج ٹرین کا چلنا شہریوں کیلئے خواب بن گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( در نایاب ) پاکستان کا سب سے بڑا ماس ٹرانزٹ منصوبہ اورنج لائن میٹرو ٹرین بزدار سرکار کی ناقص حکمت عملی کی بھینٹ چڑھ گیا، کبھی قانونی پیچیدگیاں تو کبھی کورونا ذمہ دار، اورنج لائن کو چلانے کے لیے تاریخ پر تاریخ دینے کا سلسلہ تھم نہ سکا۔

لاہور میں ستائیس اعشاریہ ایک کلومیٹر طویل اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر کام دو ہزار پندرہ میں شروع ہوا، جسے معاہدے کے مطابق ستائیس ماہ میں مکمل ہونا تھا، تاہم کبھی عدالتی حکم امتناعی پر بائیس ماہ کی تاخیر تو کبھی حکومتی فیصلہ سازی کے فقدان سے دو سال تین ماہ میں ختم ہونے والا منصوبہ تاخیر ہوتے ہوتے پانچ سال پر پہنچ گیا۔

منصوبے میں شامل اسٹیٹ آف دی آرٹ سٹرکچر اب عدم توجہ کے باعث خراب ہورہا ہے، چیف انجنیئر ایل ڈی اے حبیب الحق رندھاوا کا کہنا ہے کہ اورنج لائن کے اسٹیشنز مکمل جبکہ سول ورک بھی نوے فیصد مکمل کیا جاچکا ہے۔

اورنج لائن کا پیکج ٹو چوبرجی سے ٹھوکر تک سول سٹرکچر کی مد میں فنشنگ کا منتظر ہے، جس پر توجہ نہیں دی جارہی۔ چیف انجنیئر کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ فنشنگ کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔

سابق دور حکومت میں اورنج لائن میں قانونی پیچیدگیاں جبکہ موجودہ دور حکومت میں سیاسی یتیمی سے منصوبہ مزید لٹک گیا جبکہ تاریخ پر تاریخ کے بعد اورنج لائن کو اکتوبر میں چلانے کی تیاری ہے۔