ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لین دین کے تنازع پر فائرنگ،2 افراد قتل،حادثہ میں پولیس اہلکار جاں بحق

لین دین کے تنازع پر فائرنگ،2 افراد قتل،حادثہ میں پولیس اہلکار جاں بحق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:لاہور کے علاقے  شاہدرہ ٹاؤن میں لین دین کے تنازع پر دکاندار نے فائرنگ کرکے 2 افراد کو قتل کردیا۔


پولیس کے مطابق شاہدرہ ٹاؤن میں یاسر بُٹر اور ملک زبیر قرض کی رقم مانگنے علی نامی شخص کی دکان پر آئے اور اس دوران تکرار بڑھی تو علی نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر جاں بحق ہو گئے۔


دوسری جانب   کاہنہ میں کاچھا موڑ مارکیٹ کے قریب 39 سالہ شخص کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی جس کی شناخت بشیر احمد نام سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق مقتول دیپالپور کا رہائشی تھا جب کہ فرانزک ٹیم اور پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے لاشیں مردہ خانے منتقل کر دی۔

تیسرے واقعہ میں حادثہ کے دوران پولیس اہلکار جاں یحق ہوگیا،پولیس کے مطابق کچا جیل روڈ پر رات گئے ٹرک نے موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی ،حادثے میں محمد ریحان نامی اہلکار جاں بحق ہوگیا،محمد ریحان پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں تعینات تھا،ڈرائیور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔

 
ویلنشیا سوسائٹی کے گارڈز کے ساتھیوں کی سول کپڑوں میں سر عام ہوائی فائرنگ، ہوائی فائرنگ سے ویلنشیا سوسائٹی کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا،سکیورٹی گارڈز کے ساتھیوں کی سول کپڑوں میں ہوائی فائرنگ کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ سکیورٹی گارڈز کے ساتھی نے ویلنشیا سوسائٹی کی مین سڑک پر کلاشنکوف سے گولیاں چلائیں،سکیورٹی گارڈز سوسائٹی کی عوام کو تحفظ دیتے ہیں لیکن ویلنشیا کے گارڈز نے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔

یاد رہے پنجاب پولیس پرحکومت کی نوازشات اورسب سے زیادہ وسائل ہونے کے باوجودلاہورسمیت صوبہ بھرمیں ڈاکوؤں اور چوروں کی لوٹ مار گزشتہ سال کی نسبت دوگناہوگئی۔ پولیس کی کمزورقیادت میں ایک سال میں شہریو ں سے لوٹے گئے سامان کی مالیت د گنی ہوگئی،آئی جی آفس میں افسروں کی طلبی سے زیادہ کچھ نہ ہوا۔پولیس کی ناقص حکمت عملی کے باعث شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔2019ء میں شہری6ارب سے زائد کے سامان سے محروم ہوئے۔2020ء میں لوٹے گئے سامان کی مالیت 12 ارب 29 کروڑ اور50لاکھ سے زائدہے۔

تمام حفاظتی اقدامات کیمروں سے مانیٹرنگ   کے باوجود25 افراد اغواہورہے ہیں۔ پولیس کے مختلف ونگز قائم کرنے کے باوجود 9خواتین سے زیادتی کی جاتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر3کم عمربچے بھی زیادتی کانشانہ بن رہے۔ کوئی بڑاسانحہ ہونے کے بعدپولیس متحرک اورمعاملہ ٹھنڈاہونے پرپھرسوجاتی ہے،جس کی وجہ سے جرائم کا گراف اوپر جارہا ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer