اتر پردیش کے جج نے 16 سال پرانا مقدمہ زندہ کر کے مختار انصاری کو سیاست سے بے دخل کر دیا

India, Muslims, Uttar Pardesh, Politician, Mukhtar Ansari, Afzal Ansari, Rahul Gandhi, Congress, City42
کیپشن: Afzal Ansari and Mukhtar Ansari
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ویب ڈیسک) اتر پردیش  میں مسلمان سیاستدانوں کو سیاست سے نکالے جانے کے سلسلہ کی تازہ خبر غازی پور سے آئی ہے جہاں مسلمان سیاستدان مختار انصاری کو  16سال پرانے کیس میں دس سال قید  اورر ان کے بھائی ممبر پارلیمنٹ افضل انصاری کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

غازی پور کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کے فیصلہ کے بعد افضل انصاری کو جو غازی پور سے بہوجن سماج پارٹی کے لوک سبھا کے رکن ہیں، اپنی پارلیمنٹ کی رکنیت سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔فیصلہ سنائے جانے کے روز افضل انصاری خود عدالت میں موجود تھے جبکہ ان کے بھائی مختار انصاری کو وڈیو کانفرنس کے زریعہ سزا سنائے جانے کی کارروائی دیکھنے کا موقع مل سکا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق مختار انصاری اور ان کے بھائی افضل انصاری پر 2007 میں بدمعاشی ایکٹ کے تحت  تھانہ کوتوالی میں معمولی نوعیت کا مقدمہ بنا تھا۔ ان پر فرد جرم مقدمہ درج ہونے کے 15سال بعد 23 ستمبر 2022 کو عائد کی گئی۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج ہفتہ کے روز سنایا گیا۔

عوامی نمائندگی کے ایکٹ کسی رکن پارلیمنٹ کو دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہو جائے تو وہ پارلیمنٹ کی رکنیت کا اہل نہیں رہتا۔

افضل انصاری سے پہلے کانگرس کے لیڈر راہول گاندھی، یو پی کے قانون ساز اعظم خان (کانپور)، ان کے صاحبزادے عبداللہ اعظم (سوار) اور بہوجن سماج پارٹی کے وکرم سائنی (کھتاولی مظفرنگر) کو بھی عدالت سے قید کی سزاوں کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کیا جا چکا ہے۔ 

مختار انصاری نے اس مقدمہ میں پھنسائے جانے کے بعد 2022 کا الیکشن نہیں لڑا تھا۔ ان کی جگہ ان کے صاحبزادے عباس انصاری نے آبائی نشست پر الیکشن لڑا اور جیت کر لوک سبھا کے رکن بن گئے تھے۔