(عرفان ملک) لاہور کے شہریوں کو بلیک میلنگ اور فراڈ سے بچانے والا سائبر کرائم ونگ کے اہلکار خود بلیک میلنگ اور رشوت ستانی کرنے لگے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے کہنے پر کانسٹیبل انسپکٹر بن کر ریڈ مارتا رہا ۔
تفصیلات کےمطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خود شہریوں کو بلیک میل کر کے پیسے ہتھیانے لگا، ایف آئی اے نے ماڈل ٹاون لنک روڈ پر غیر قانونی چھاپہ مارا اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا،ٹیم میں موجود کانسٹیبل اپنے اپ کو انسپکٹر ظاہر کرتا رہا، ایف آئی اے کی ٹیم پچاس لاکھ روپے کا مطالبہ کرتے رہے اور چھ لاکھ میں معاملہ رفع دفع کرنے کی ڈیل ہو گی۔
ریڈنگ ٹیم کو کامران نامی شخص نے دو لاکھ انچاس ہزار موبائل ایپ کی مدد سے ٹرانسفر کر دیئے،ایک لاکھ ای ٹی ایم سے بھی نکلوا کر دیا گیا،ریڈنگ ٹیم موقع سے لیپ ٹاپ ، موبائل فون ، ایر پوٹ بھی ساتھ لگ گئے،کچھ دن بعد متاثرہ شخص کا ایف آئی اے سائبر کرائم میں انسپکٹر نوید گل سے ہی رابطہ ہو گیا،متاثرہ شخص نے انسپکٹر نوید گل کو ساری کہانی سنائی جس کے بعد ایف آئی اے نے انہیں پکڑنے کا پلان تیار کیا۔
کامران نامی شخص کو اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل واپس لینے کے لیے دوبارہ ریڈنگ ٹیم سے رابطہ کروایا گیا، ایف آئی اے کی ٹیم نے متاثرہ شہری کے ساتھ شنواری ریسٹورنٹ ماڈل ٹاون میں ریڈ کیا،ریڈ کے دوران وہی ٹین جو بلیک میل کر رہی تھی موقع پر موجود تھی جس کو نشان لگے پچاس ہزار روپے کے نوٹ دیئے گئے۔
پیسے لینے کے بعد ایف آئی اے نے اپنے ملازمین جو بلیک میلنگ میں ملوث تھے انہیں گرفتار کر لیا،موقع سے ایف آئی اے نے کانسٹیبل زیشان انجم اور مراد پنو کو گرفتار کر لیا۔
زیشان انجم نے دوران تفشیش بتایا کہ اس نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد فخر اور اے ایس آئی اقبال کے کہنے پر ایسا کیا، ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے چاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔