( علی ساہی ) لاہوریوں کی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں غیرمحفوظ، رواں سال کے پہلے سو دنوں میں پولیس شہر سے چوری ہونے والی 294 کاروں اور 1654 موٹرسائیکل میں 80 فیصد سے زائد گاڑیاں و موٹرسائیکل برآمد کروانے میں بری طرح ناکام جبکہ آئی جی پنجاب لاہور پولیس کی کارکردگی سے پریشان ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق شہر سے چوری ہونے والی گاڑیاں اورموٹرسائیکلوں کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔ شہریوں کی لاکھوں مالیت کی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں غیر محفوظ نظر آتی ہیں کیونکہ پولیس کار چوروں اور چوری شدہ گاڑیوں کا سراغ لگانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔
لاہور پولیس کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق پہلے سو دنوں میں لاہور پولیس گاڑی چوری کے واقعات روکنے میں بری طرح ناکام نظر آئی ہے۔ آئی جی پنجاب کو پیش کردہ رپورٹ نے لاہور پولیس کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے لاہور پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ لاہور پولیس شہریوں کی گاڑیاں ہر صورت محفوظ بنائیں۔
گاڑی چوری اور ان کی عدم برآمدگی کے کیسز میں اضافہ لاہور پولیس کا چہرہ مسخ کررہی ہے۔ انویسٹی گیشن ونگ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اور سیف سٹی کے کیمروں سے مدد لیتے ہوئے گاڑیاں محفوظ بنائیں اور گاڑی چوری کے ملزمان کی گرفتاریاں بھی یقینی بنائی جائیں۔
دوسری جانب شہر میں ڈکیتی کی وارداتیں نہ رک سکیں اور اب کورونا سے بچنے والا فیس ماسک ڈاکوئوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے بھی استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ساندہ کے علاقے میں منگل کے روز ڈکیتی کی واردات ہوئی جہاں لگے سی سی ٹی وی کیمروں نے مناظر عکس بند کر لی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ فیس ماسک پہنے تین ڈاکوئوں نے رانا موبائل شاپ پر واردات کی۔
ڈاکوئوں نے دکاندار اور گاہکوں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر لوٹا ، دکان سے ڈاکو چار لاکھ ساٹھ ہزار نقدی اور چوبیس موبائل لوٹ کر فرار ہوئے ،دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابھی تک ڈاکوئوں کی شناخت فیس ماسک کی وجہ سے نہیں ہو پائی۔