عدم اعتماد،  وزیراعظم کے خلاف رائے شماری کب اور کیسے ?

PM imran khan
کیپشن: PM imran Khan
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : پیر کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی  گئی ہے۔ آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد اس پر رائے شماری کا مرحلہ آتا ہے اور رائے شماری تحریک پیش ہونے کے تین دن بعد اور 7 دن سے پہلے پہلے کرانا ضروری ہے۔

ووٹنگ کا دن 

تحریک عدم اعتماد چونکہ ایک تاریخی لمحہ ہوتا ہے لہٰذا اس روز پورے ملک کی نظریں قومی اسمبلی پر ہوتی ہیں اور کافی گہما گہمی ہوتی ہے۔ تین  اپریل جمعرات کو جس دن ممکنہ طور پر یکم رمضان المبار ک ہوسکتا ہے والے دن تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوسکتی ہے تاہم  اگلی جمعرات یعنی سات اپریل سے آگے کسی صورت رائے شماری نہیں جاسکتی ۔ 

شوآف ہینڈز

تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا طریقہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں موجود وہ ارکان جو چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا جائے وہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایک طرف ہوجاتے ہیں اور ان کی تعداد کو گِن لیا جاتا ہے۔اسی طرح وہ ارکان اسمبلی جو چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عہدے پر برقرار رہیں ان کے پاس یہ چوائس ہوتی ہے کہ وہ اپنی نشستوں پر براجمان رہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اگر حکومت کا کوئی رکن اٹھ کر اپوزیشن کی جانب چلا جائے تو اس کی نشاندہی بھی ہوجائے۔ایسے رکن اسمبلی  کیخلاف 63 اے کے تحت  فلور کراسنگ کی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے اور بات نا اہلی تک جاسکتی ہے۔

 کتنے ووٹ اپوزیشن کو چاہئیے

اگر اپوزیشن 172 ارکان کی حمایت پیش کرنے میں ناکام رہی تو وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے گی اور وہ عہدے پر براجمان رہیں گے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے  172 ارکان کی حمایت درکار ہے جو کہ موجودہ ایوان کی کل تعداد کی سادہ اکثریت ہے۔ چونکہ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نے جمع کرائی ہے لہٰذا یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ رائے شماری والے دن وزیراعظم کیخلاف 172 ارکان کو پیش کریں۔

 ووٹنگ کے بعد کیا ہوگا?

اگر اپوزیشن172 ارکان کی حمایت پیش کرنے میں ناکام رہی تو وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی اور وہ بدستور اپنے عہدے پر قائم رہیں گے تاہم اگر اپوزیشن 172 ارکان یا اس سے  زائد ارکان سامنے لے آئی تو وزیراعظم کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے گا اور اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی اور سارے وزراء فارغ تصور ہوں گے۔

 تاہم صدر مملکت موجودہ وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں ان کے جانشین کے انتخاب تک ذمہ داریاں انجام دینے کا کہہ سکتے ہیں۔

 آئین کے مطابق عبوری وزیراعظم اور عبوری حکومت صرف قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد تعینات ہوتے ہیں جبکہ عدم اعتماد کی صورت میں وہی چیف ایگزیکٹیو عارضی طور پر کام جاری رکھتے ہیں۔