ایمپریس روڈ (سعید احمد سعید) حکومت کی ناقص پالیسیاں اپنے ہی اداروں پر بوجھ ڈالنے لگیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ محکمہ ریلوے پر بھی اثر انداز، خسارے کا شکار محکمہ ریلوے کے خزانے پر مزید مالی بوجھ بڑھ گیا۔
ذرائع کے مطابق انسداد کورونا ایس او پیز کے تحت چلنے والی چالیس ٹرینوں کے لیے ریلوے سسٹم میں روزانہ تقریباً سواتین لاکھ لٹر ڈیزل استعمال ہوتا ہے، ڈیزل کی قیمتوں میں 21 روپے20 پیسے اضافے سے ریلوے پر تقریباً 70لاکھ روپے روزانہ جبکہ 20 کروڑ 67لاکھ ماہانہ بوجھ بڑھ گیا۔
انسداد کورونا کے تحت 60 فیصد آکوپینسی کے ساتھ ٹرینیں چلانے سے ماہانہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ریلوے کے خزانے پر مزید اضافی بوجھ پڑے گا، خسارے کو کم کرنے کے لیے ریلوے ہیڈکوارٹر کی جانب سے کرایوں پر نظر ثانی بھی زیر غور ہے۔ذرائع کے مطابق کرایوں میں 5 سے 10 فیصد اضافے کا قوی امکان ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے ریلوے میں نیا نظام متعارف کرانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال ریلوے ایک لاکھ لوگوں کو روزگار دے گا، ہم ان لوگوں کو اوپن میرٹ یا خونی رشتے وغیرہ پر نہیں، میرٹ پر بھرتی کریں گے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کردیں، جس کا اطلاق 26 جون 2020ءسے ہوگیا، پٹرول کی قیمت میں 25 روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 100 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے، حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں 21 اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 31 روپے سے زائد کا اضافہ کیا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 101 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 59 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں ازخود اضافہ کردیا،ٹرانسپورٹرز نے مختلف شہریوں کے کرایوں میں 20سے 25فیصداضافہ کردیا، لاہور سے راولپنڈی،اسلام آباد کا کرایہ 850 سے1050 روپے کردیا گیا۔