ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ: زینب کیس میں جے آئی ٹی کوتفتیش2ہفتوں میں مکمل کرنے کی مہلت

سپریم کورٹ: زینب کیس میں جے آئی ٹی کوتفتیش2ہفتوں میں مکمل کرنے کی مہلت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: چیف جسٹس آف پاکستان نے جے آئی ٹی کوزینب قتل کیس کی تفتیش10روزمیں مکمل کرکے چالان پیش کرنے کی مہلت دیدی، مقتولہ کے والدکوجے آئی ٹی سے تعاون کی ہدایت، وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پر زینب کیس میں نئی جوڈیشل انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے پربھی پابندی لگادی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک اورجسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے زینب قتل پر لئے گئے ازخود نوٹس کیس سماعت کی۔ عدالتی استفسار پر بتایا گیاکہ ملزم جسمانی ریمانڈ پر ہے، جس سے تفتیش جاری ہے. چیف جسٹس نےجےآئی ٹی کو باور کرایاکہ اس معاملے پر تاخیر نہیں چاہتے، جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے10 روزمیں چالان عدالت میں پیش کیا جائے۔

چیف جسٹس نےزینب کے والد کو روسٹرم پربلایا اورانہیں کہا کہ وہ جے آئی ٹی سےتعاون کریں ۔اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہوتواُن سے رابطہ کیا جائے۔ زینب کے والد نےکہا کہ ملزم کو سخت ترین سزا دی جائے۔ عدالت نے زینب کے والد اور وکیل کو میڈیا پر بیانات دینے سے روک دیا۔

چیف جسٹس نےڈی جی فرانزک ایجنسی ڈاکٹر محمد اشرف طاہر سےاستفسار کیا کہ کیا گرفتار ہونے والا ہی اصل ملزم ہے اور ڈی این اے میچ کیا ہے؟ ڈی جی فرانزک نے کہا کہ یہی ملزم ہے جس پر چیف جسٹس نے اُنہیں باور کرایا کہ ان کی رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

 چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی نے تفتیش یا اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کی تو اس کی خیر نہیں۔ مقتولہ کےوالد نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعاکی کہ اسکی بچی کے قاتل کو سرعام پھانسی دی جائے. جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواہش تو یہی ہے لیکن ایسا کوئی قانون نہیں. دوران سماعت چیف جسٹس بھی آبدیدہ نظر آئے اور کہا کہ ہم زینب سےشرمندہ ہیں.

سپریم کورٹ نےآئی جی کو حکم دیا کہ زینب کے قاتل کو جانی تحفظ فراہم کیا جائے ،سکیورٹی فراہم کرنےکا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قصور میں بچیوں سے زیادتی والے علاقہ میں پانچ سال سے تعینات ڈی ایس پی سمیت دیگر افسران کا پروفائل بھی طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت میں آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈعارف نواز، جے آئی ٹی سربراہ محمد ادریس، ڈی پی اوقصور زاہد نواز مروت، ڈی جی فرانزک ڈاکٹرمحمد اشرف طاہرسمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔