زکوٰۃ جمع کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا، ایس ای سی پی کےنئے قواعد جاری

زکوٰۃ جمع کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا، ایس ای سی پی کےنئے قواعد جاری
کیپشن: File photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے فلاحی اداروں کے لیے حساب کتاب کے نئے معیارات مقرر کیے ہیں جن میں زکوٰۃ سے متعلق عطیات کی مالیاتی تفصیلات بھی سامنے لانا ہوں گی۔

 ایس ای سی پی نے  منگل کو ایس آر او 240 (آئی )جاری کیا جو کسی بھی فلاحی ادارے کو زکوٰۃ کی مد میں ملنے والے عطیات کی مالیاتی تفصیلات بیان کرنے سے متعلق ہیں,فلاحی اداروں کو حساب کے نئے معیارات یکم جنوری 2024 سے نفاذ کرنا ہوں گے۔

 مالیاتی دستاویزات سے مستفید ہونے والوں کو زکوٰۃ سے متعلق تفصیلات سے استفادے کی بھی اجازت ہوگی,ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی مد میں ملنے والے عطیات کے مصارف کی تفصیلات جاری کرنے سے فلاحی اداروں پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

 فلاحی اداروں کو بتانا ہوگا کہ وہ متعلقہ عطیات کن کن مدوں میں خرچ کرتے ہیں۔ فلاحی اداروں کو زکوٰۃ کے مصارف کے حوالے سے حساب کتاب کا موزوں طریق کار اپناکر اس پر عمل کرنا ہوگا۔

 پاکستان بھر میں فلاحی اداروں کو بہت بڑے پیمانے پر زکوٰۃ پر مبنی عطیات ملتے ہیں اور اُن سے مستفید ہونے والوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ اس حوالے سے مالیاتی گوشواروں میں پیش کی جانے والی تفصیل سے عطیات دینے اور فیصلے کرنے والوں کو خاصی مدد ملے گی۔

 پاکستان میں حساب کتاب کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ معیارات اپنائے تو جاتے ہیں تاہم ان میں زکوٰۃ کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم اور ان کے مصارف کے بارے میں تصریحات شامل نہیں ہوتیں۔

 ای ای سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق زکوٰۃ کی شکل میں عطیات وصول کرنے والے ہر ادارے یا تنظیم کو متعلقہ اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈ اپنانا ہوگا۔ اس صورت میں فنڈ ٹرانسفر کا سراغ لگانا بھی آسان ہوگا۔ دوسرے یہ کہ متعلقین کو شفافیت کے حوالے سے تیقن میں مدد ملے گی۔

 عطیات لینے والے اداروں کو چھوٹے اور درمیانے حجم کے اداروں کے لیے موجود انٹرنیشنل فائنانشل رپورٹنگ اسٹیڈرڈز بھی اپنانا ہوں گے۔ علاوہ ازیں فلاحی اداروں سے متعلق نظرِثانی شدہ اکاؤنٹنگ اسٹینڈرز بھی قابلِ نفاذ ہوں گے۔

 ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ موجودہ اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈز سے حاصل اور صرف کی جانے والی زکوٰۃ کی تصریح نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے اکاؤنٹنگ کے تسلیم شدہ معیارات اپنانے کی ضرورت ہے۔