ویب ڈیسک:کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں معروف ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے، جب کہ مقتول کی نماز جنازہ گزشتہ روز 27 فروری کو گلستان جوہر میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
پولیس کے مطابق سید خالد رضا کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی تنویر رضا کی مدعیت میں گلستان جوہر تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا، جب کہ مقدمے میں قتل و دیگر دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔
خالد رضا کی نماز جنازہ صفورا چورنگی کے قریب ادا کی گئی جس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنازے میں اہل علاقہ اور شعبہ درس و تدریس سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔
پولیس کے مطابق خالد رضا کے قتل سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کے تانے بانے دشمن ملک سے ملنے کا شبہ ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق دو ملزمان نے گھات لگا کر واردت کی، شبہ ہے کہ ملزمان نے پہلے ریکی کی اور پھر انہیں ٹارگٹ کیا۔
ملزمان تربیت یافتہ اور ماہر نشانہ باز تھے۔ ایک ہی گولی سر میں ماری، جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ پولیس نے امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا بھی شبہ ہے کہ اسلام آباد میں امتیاز عالم کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ واردت کے لیے نیا اسلحہ استعمال کیا گیا، ملزمان جس راستے سے آئے اس روٹ کی فوٹیج حاصل کی جارہی ہیں۔ایس ایس پی نے بتایا کہ کالعدم سندھو دیش ریولشنری آرمی نے سوشل میڈیا کے ذریعے سید خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس حوالے سے تفتیشی اہلکار جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ماہر تعلیم اور پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے سینیر عہدیدار سید خالد رضا کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا اور پولیس نے واقعے کو ’ٹارگٹڈ حملہ‘ قرار دیا تھا۔