گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر فوری پابندی لگائی جائے، میاں نعمان کبیر

گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر فوری پابندی لگائی جائے، میاں نعمان کبیر
کیپشن: Nauman Kabeer
سورس: 24 News
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اشرف ممتاز: لاہور ایوان صنعت وتجارت کے صدر میاں نعمان کبیر لگژری اشیا ، موبائل فونز کی درآمد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی پالیسیاں برآمدی بنیادوں پر استوار ہونی چاہئیں۔ حکومت درآمدات کی جگہ برآمدات  کےفروغ پرتوجہ دے ملک میں ٹیکس ادائیگی کا کلچر پروان چڑھایا جانا چاہیئے۔ مانیٹری پالیسی کو از سر نو تشکیل دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
لاہور ایوان صنعت وتجارت کے صدر میاں نعمان کبیر نے 24 نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ بھاری تجارتی خسارے کی وجہ درآمدی اشیا میں بے تحاشا اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020  -2021- کے دوران پاکستان میں 368 ملین ڈالر کی گاڑیاں  اور 1.9 ارب ڈالر کے موبائل فونز درآمد کئے گئے۔ فوری طور پر گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر پابندی لگائی جائے ۔پاکستان کی برآمدات کا 70 فیصد ٹیکسٹائل، چاول اور چمڑے کی مصنوعات پر مشمل ہے اس میں تنوع لاکر فارماسیوٹیکل ، انجنئرنگ انڈسٹری اور حلال فوڈ پراڈکٹس پر توجہ مبذول کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہ کہ غیرملکی قرضوں میں اضافہ ملک کے اقتصادی نظام پر بوجھ ہے اسٹیٹ بنک کے اعدادوشمارکے مطابق ملک پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ 127 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے  جبکہ ریونیو  سےاکٹھی ہونے والی آمدن  جی ڈی پی کا محض 10 فیصد ہے اسی وجہ سے حکومت غیر ملکی قرضے لینے پر مجبورہے ۔
مانیٹری پالیسی پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے شرح سود کو 9.75فیصد کرنکے اقتصادی ترقی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے یہ پرائیویٹ سیکٹر کی نشوونما اور انڈسٹرلائزیشن میں رکاوٹ ہے  پاکستان کو شرح سود خطے کے دوسرے ممالک کے قریب تر رکھنی چاہئیے جو کہ بھارت میں 4 فیصد، بنگلہ دیش میں 4.7 فیصد، چین می 3.85 فیصد اور سری لنکا میں 5 فیصد ہے۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر