"پولیس کی نالائقی سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں"

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے قبضہ کیس میں سی سی پی او عمر شیخ، ڈی سی مدثر ریاض ملک کو طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ شہر میں ڈکیتیاں و چوریاں ہو رہی ہیں، پولیس کی نالائقی سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں اور ذمہ داری عدالتوں پر ڈال دی جاتی ہے، عدالتوں کے خلاف بیان دینے والے پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی جائیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے شہری غلام حسین کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ڈیفنس میں دو کنال اراضی کا مالک ہوں، سی سی پی او لاہور کے کہنے پر ہراساں کیا جارہا ہے، درخواستگزار نے استدعا کی پولیس کو درخواست گزار کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ لاہور میں تعینات ہونے والے افسر کا کلیم تھا کہ تین ماہ میں سب ٹھیک ہو جائے گا کچھ نہیں ہوا، چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپکا جو افسر کہتا ہے کہ عدالتیں ضمانتیں لے لیتی ہیں، اس کو بتا دیں عدالتیں قانون کے مطابق ضمانتیں لیتی ہیں، عدالتیں پولیس کے ماتحت نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا پولیس کی نالائقی کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں اور  ذمہ داری عدالتوں پر ڈال دی جاتی ہے، عدلیہ بارے توہین آمیز باتیں کرنیوالوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر کریں۔ سی سی پی او کے تمام انٹرویوز کو سنیں اور رپورٹ دیں۔

عدالت نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ، ڈی سی مدثر ریاض ملک اور ایس پی کینٹ کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔