مائی جھوٹ بولتی ہے

مائی جھوٹ بولتی ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

خاور نعیم ہاشمی 

  ساٹھ سالہ رشیداں بی بی2009میں پہلی بار  میرے پاس آئی تھی، اس کے ساتھ اس کا بیٹا اور بہو تھے، رشیدہ بیگم ساہیوال کے قصبے یوسف والا کی رہنے والی تھی، اس کے بیٹے نے گاؤں کے بااثر گھرانے کی لڑکی سے لو میرج کر لی تھی۔

 اور وہ جان کو خطرے کی وجہ سے لاہور میں کہیں پناہ لئے ہوئے تھے، رشیداں بی بی نے بتایا کہ اس کی بہو کے ورثاء اسے اٹھا کر لے گئے تھے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، انہوں نے اس کے بوڑھے خاوند پر بھی جھوٹا مقدمہ بنا کر ساہیوال جیل میں بند کرا رکھا تھا، یوسف والا میں اسکی جواں سال بیٹی جو بی اے کی طالبہ تھی جان اور عزت بچانے کے لئے اپنے ہی گھر کے ایک کمرے میں قیدی بن کر رہ رہی تھی، اس خاندان کی مدد کو گاؤں کا کوئی شخص سامنے نہیں آیا تھا، پولیس رشیدہ بی بی سے اجتماعی زیادتی کا پرچہ کاٹنے کی بجائے اسے خوفزدہ کر رہی تھی کہ وہ اپنے بیٹے اور بہو کو پیش کردے ورنہ اس کی طالبہ بیٹی کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو اس کے ساتھ کیا گیا۔ رشیدہ بی بی اپنے اور اپنے خاندان کے ساتھ گزرنے والی کسی قیامت کو کسی ٹی وی چینل پر چلوانا چاہتی تھی نہ کسی اخبار میں چھپوانا، وہ انصاف چاہتی تھی۔ لیکن کوئی عدالت کوئی تھانہ اس کے لئے نہیں بنا تھا، روزانہ وقوع پذیر ہونے والےاس طرح کے سیکڑوں، ہزاروں واقعات تو تماشہ ہوتے ہیں۔ جنہیں ہم بڑی دلچسپی سے دیکھتے اور سنتے ہیں۔میں نے ساہیوال میں دی نیوز کے نمائندے علمدار حسین شاہ کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ رشیدہ بی بی کی مدد کرے، میں نے اس خاتون کی آئی جی سے ملاقات بھی کروائی، لیکن نتیجہ کوئی نہ نکلا، رشیدہ بی بی در بدر رہی.دو تین مہینے گزر گئے، رشیدہ بیگم آئی نہ اس کی کوئی کال، پھر جب وہ آئی تو اس حالت میں کہ اسے دیکھا نہیں جا سکتا تھا، اس کے چہرے پر تیزاب ڈال دیا گیا تھا، پولیس اس کامقدمہ بھی نہیں درج کر رہی تھی، ساہیوال پولیس کا کہنا تھا کہ مائی ڈرامے کر رہی ہے، اپنے اوپر تیزاب بھی اس نے خود اپنے اوپر ڈالا ہے.رشیدہ بی بی اپنی بپتا مجھے سنا رہی تھی کہ اسی دوران پنجاب اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر راجہ ریاض میرے کمرے میں آ گئے، میں نے رشیدہ بی بی سے کہا کہ اچھا ہوا کہ آپ کی موجودگی میں راجہ صاحب آ گئے، شاید یہ آپکی کوئی مدد کر سکیں۔ میں نے راجہ صاحب کے کرسی پر بیٹھتے سے پہلے ہی انہیں رشیدہ بی بی کی کہانی سنادی، انہوں نے اپنے سیکرٹری سے کہا۔ ڈی پی او ساہیوال کا نمبر ملاؤ۔ راجا جی نے ڈی پی او سے رشیدہ بی بی کی بات پوچھی اور پانچ سیکنڈ میں ہی جواب سن کر موبائل سیکرٹری کو واپس کرتے ہوئے کہا،'' مائی جھوٹ بولتی ہے''، اس واقعہ کے چند دن بعد ہی رشیدہ بی بی کے بیٹے کی کال آئی۔ ''ماں مر گئی ہے''۔