مسلم دشمنی میں یوگی سرکار مودی سرکار سے بھی دو ہاتھ آگے

Uttar pardaish, Kanpur, Yogi Adityanath,Muslim Personal Law, All India Muslim Personal Law Board, Muslim, Indian Muslims, Eid, Prayer, Booked, City42
کیپشن: Muslims Praying Eid prayer in U.P, India File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اتر پردیش کے شہر کانپور  میں مسجد کے باہر عید کی نماز پڑھنے کے جرم میں یوگی آدتیا ناتھ کی کٹڑ ہندو حکومت نے ۲ ہزار مسلمانوں کے خلاف تھانوں میں پرچے کٹوا دیئے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے یوگی سرکار کی مقدمہ گردی کی زد میں آئے مسلمانوں کی تعداد ۲۰۰۰ کے لگ بھگ بتائی ہے تاہم ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مسجد کے باہر نماز پڑھنے کا مقدمہ ۱۷۰۰ سے زائد مسلمانوں پر بنایا گیا ہے۔

پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ مقدمے بلا اجازت مسجد کے باہر نماز ادا کرنے پر بنائے گئے اور ملزموں کی تعداد کا تعین پولیس اہلکار کی بنائی ہوئی وڈیو فوٹیج کی مدد سے کیا گیا۔ ایف آئی آرز میں کار سرکار میں مداخلت (دفعہ ۱۸۶)، پبلک اجتماعات پر پابندی کی دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی پر دفعہ ۱۸۸،عوامے زندگی کے لئے خطرہ (دفعہ ۲۸۳)، سرکاری ملازموں کو ڈیوٹی کی ادائیگی سے بزور روکنے کی دفعہ   ۲۵۳ اور دفعہ ۳۴۳ لگائی گئی ہیں۔ 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے راہنما محمد سلیمان نے بتایا کہ عیدگاہ میں نمازیوں کے لئے جگہ باقی نہ رہنے کے بعد کچھ ہی نمازیوں نے عید گاہ سے باہر نماز ادا کی تھی، پولیس کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ بہت زیاد ہ تعداد میں مسلمانوں نے بلا ضرورت نماز عیدگاہ سے باہر ادا کی۔ محمد سلیمان نے کہا دراصل ہمیں مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عید مسجد کی حدود سے باہر پڑھنے پر ایسے ہی مقدمات متعدد دوسری جگہوں پر بھی بنائے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق ججماو میں تین سو مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، بابو پورہ میں ۵۰ مسلمانوں کے خلاف نماز مسجد سے باہر پڑھنے پر مقدمہ درج ہوا جبکہ بجریا پولیس اسٹیشن میں ۱۷۰۰کے لگ بھگ مسلمانوں پر مقدمہ بنا۔

اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتہا پسند حکومت جب سے بنی ہے مسلمانوں کا جینا مشکل سے مشکل تر بنانے میں ہی گی ہوئی ہے، وزیر اعلیٰ یوگ آدتیا ناتھ جنہیں وزیراعظم نریندرا مودی کا خصوسی انتخاب قرار دیا جاتا ہے، ریاست کے چپے چپے پر ثبت مسلمانوں کے نشان مٹانے کے جنون میں مبتلا ہیں۔

اب تک وہ بہت سے شہروں کے نام بدل چکے ہیں جن میں الہ آباد کا وہ تاریخی شہر بھی شامل ہے جسے تمام ہندو مسلم پنڈت جواہر لال نہرو، ان کی صاحبزادی مسز اندرا گاندھی، نواسے راجیو گاندھی اور پڑنواسے راہول گاندھی کے حلقہ انتخاب کے حوالہ سے بھی جانتے ہیں، یوگی سرکار نے  اس الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج رکھ ڈالا، مصطفی باد کا نام رام پور، فیض آباد کوایودھیہ اور فیروز آباد کو چندر نگر میں تبدیل کر دیا ہے۔