سٹی 42:سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل وضاحتیں دینے لگے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصدکسی کی دل آزاری نہیں تھا بلکہ انہوں نے اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کیلئے یاددہانی کرائی تھی۔
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں ان کی جانب سے دیے گئے بیان کا مقصد یہ تھا کہ ہم آج جس حالت میں ہیں اس کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ یہ ایک عمومی ریمارکس تھے جن کا مقصد کسی مخصوص مرد ،عور ت ،شخص یا جنس کو ٹارگٹ کرنا نہیں تھا اس کا مقصد صرف اللہ کا قرب حاصل کرنے کی یاد دہانی کرانا تھا۔
Recently I made some comments that I wish to clarify
— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) April 27, 2020
My aim was to point out that WE are all to blame for our current state. It was meant to be a general remark not targeting any specific men, women, persons or gender, but as a reminder to get closer to what Allah teaches us.
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے سلسلہ وار ٹویٹس میں انہوں نے مزید کہا کہ میرا مقصد ہم سب کو یہ باور کرانا تھا کہ ہم روحانیت پر توجہ دیں اور خواہشات اور مادیت پرستی سے دور ہوں۔سالوں کی تعلیم کے دوران میں نے یہ سیکھا ہے کہ کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی ہمارے جملوں پر بے چینی محسوس کرے ان سے معذرت کرلینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
My goal was to remind us all to focus on the spiritual and away from our desires and the materialistic.
— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) April 27, 2020
I am the first to admit as I have taught over the years, that there is no excuse for making any hurtful comments about anyone or making anyone feel uncomfortable.
انہوں نے مزید کہا کہ و ہ ہر اس شخص سے معذرت چاہتے ہیں جسے نادانستہ طور پر تکلیف پہنچی۔اللہ ہماری نیک نیتوں کو قبول فرمائے اور کوتاہیوں پر بخش دے۔
مولانا طارق جمیل کے ٹویٹس پر لوگوں کی بڑی تعداد نے ان کی حمایت میں ٹویٹس کیے۔ صالحہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ "مولانا صاحب آپ کوصفائی پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہم سمجھتے ہیں ۔یہ میڈیاوالے شائد خود کو خدا سمجھتے ہیں۔۔دفع کریں۔۔ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ سے شرمندہ ہیں۔اسی طرح ملک ضیا نامی صارف نے مولانا کو قوم کا فخر قرار دیتے ہوئے میڈیا کو گھٹیا کہا۔
Sir, you are the pride of our nation. May Allah protect you from the so called liberals and cheap journalists.
— Malik Zia (@DrMalikZia) April 27, 2020
خیال رہے چند روز قبل کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے قائم کردہ کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات جمع کرنے کے لیے لائیو ٹیلی تھون ’ احساس ٹیلی تھون ٹرانسمیشن‘ کا انعقاد کیا گیا تاہم اس ٹیلی تھون میں دیے گئے عطیات سے زیادہ مولانا طارق جمیل کی دعا سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے رہے۔پاکستان کی مشہور مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل کی جانب سے کرائی گئی دعا پر بعض میڈیا کے ارکان اور خواتین تھوڑے خائف نظر آئے۔
مولانا طارق جمیل نے ’احساس ٹیلی تھون‘ کے دوران دعا میں میڈیا کو تنقید نشانہ بنایا اور کہا کہ جتنا جھوٹ میڈیا پر بولا جاتا ہے کہیں اور نہیں بولا جاتا اور اس کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ایک ٹی وی چینل کے مالک نے انھیں کہا کہ اگر میڈیا پر جھوٹ نہ بولا جائے تو میڈیا نہیں چل سکتا۔
مولانا طارق جمیل کے اس بیان پر حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے ردعمل دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ٹی وی مالک کا نام بتائیں ورنہ ایسے تمام میڈیا کو بدنام کرنا مناسب نہیں۔صحافیوں کے اعتراضات کے بعد مولانا طارق جمیل نے ان سے معذرت کرلی تھی اور اب انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر اپنے بیان کی وضاحت بھی کردی ہے۔