(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بار پھر ٹوئٹر کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔
اپنے تازہ ٹوئیٹ میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر، معزول کیے گئے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ بیان اور مختلف بیانات پر مبنی ویڈیو شیئر کی اور لکھا یہ ہے حقیقت اس احتساب کی جس کے ذریعے آپ کے تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ اب ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔
نواز شریف کی شیئر کی گئی ویڈیو دو برس قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی راولپنڈی بار سے کی گئی تقریر سے شروع ہوتی ہے۔ اس تقریر پر سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی جس کے بعد ہائیکورٹ نے اس تقریر کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ اپنے عہدے پر رہنے کے اہل نہیں رہے۔
اپنی اس تقریرمیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھا کہ ملک کی خفیہ ایجنسی عدالتی امور میں مداخلت کررہی ہے اور خوف و جبر کی فضا کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے جب کہ میڈیا والے بھی گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور سچ نہیں بتا سکتے، میڈیا کی آزادی بھی بندوق کی نوک پر سلب ہو چکی ہے۔ویڈیو میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ اعترافی بیان، وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ اور جمیعت علمائے اسلام ف کے سینیٹر عبدالغفور حیدری کے انٹرویوز کے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے کمیٹی کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملک بھر کی اپوزیشن کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی کے بعد پہلی بار سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ ہوا ہے، رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیاں ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اے پی سی کے بعد کی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک کے ایکشن پلان پر بھی مشاورت کی گئی، اپوزیشن کے نئے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سربراہی پر بھی مشاورت ہوئی۔ اسمبلیوں سے استعفوں کے لئے کمیٹی کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا