( سٹی 42 ) سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کی گندم کی قیمت کم بڑھانے پر اپنی ہی حکومت پر تنقید، کہتے ہیں گندم کی امدادی قیمت 200 روپے بڑھا کر کسانوں کا مذاق اڑایا گیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ فی من گندم کی قیمت کم از کم 2 ہزار مقر کی جائے، کسان ملک کو غذائی اشیاء فراہم کرتا ہے اور کسان اس وقت شدید معاشی مشکلات کاشکارہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف نہ ملا تو کاشتکار گندم کی کاشت بند کردینگے۔ ملک میں گندم کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ کسانوں کیلئے کھاد، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں گندم 2400 فی من فروخت ہو رہی ہے، گندم کے معاملے پر پنجاب کو خود کفیل بنانا ہوگا۔
وزیراعلی پنجاب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کسان دوست پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے گندم کہ اگلی فصل کی کم از کم قمیت میں دو سو روپے اضافہ کے ساتھ 1600 روپے فی من مقرر کی ہے۔ وزیر اعلی کا کہنا ہے کہ ماضی کی حکومت نے گندم کی قیمت کو 1300 رکھا ہوا تھا۔
تحریک انصاف حکومت نے اپنی کسان دوست پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے گندم کی اگلی فصل کی کم از کم قیمت میں 200 روپے کا تاریخی اضافہ کرتےہوئے 1600روپے فی من کرنے کا فیصلہ کیاہے
— Usman Buzdar (@UsmanAKBuzdar) October 26, 2020
پچھلی حکومت نے گندم کی قیمت کو 1300 روپے پر منجمد رکھا جس سے کسان پس کر رہ گئےتھے اور پیداور میں بھی کمی آئی
دوسری جانب پنجاب حکومت نے فلور ملز کیلئے گندم کا کوٹہ بڑھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق 25 ہزار ٹن گندم روزانہ فلور ملوں کو فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ فلور ملوں کیلئے گندم کا کوٹہ بڑھانے کا فیصلہ صوبے کے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔ اس اقدام سے آٹے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا 860 روپے میں دستیاب ہے۔ آٹے کی قیمتوں اور فلور ملوں کو گندم کے اجراء کو ذاتی طور پر مانیٹر کررہا ہوں۔ عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھاتے رہیں گے۔