(سٹی 42) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سینیٹر اعظم سواتی کا دو دن کا جسمانی ریمانڈمنظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا، ایف آئی اے نے چیئرمین سینیٹ کوخط ارسال کردیا جس میں انہیں اعظم سواتی کی گرفتاری سے باضابطہ آگاہ کردیا۔
سینیٹر اعظم سواتی کو ایف ایٹ کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے روبرو پیش کیا گیا، بابر اعوان اور فیصل اعظم سواتی کیجانب سے عدالت میں پیش ہوئے،ایف آئی اے نے عدالت سے اعظم سواتی کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متنازع ٹوئٹس ہیں جن کی وجہ سے اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ریکور کرنا ہے، موبائل اور سامان ریکور کرنا ہے، اعظم سواتی مان رہے ہیں کہ انہوں نے ٹوئٹس کیے ہیں۔
وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو ٹوئٹس کیے ہیں وہ ایف آئی آر پر درج دفعات پر پورا نہیں اترتے،بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی کی جان کو خطرہ ہے، یہ یہاں حفاظت کا بیان ریکارڈ کروائیں گے،عدالت نے اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کی حوالے کردیا،
ایف آئی اےنے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام خط ارسال کیا،جس میں چیئرمین سینیٹ کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے باضابطہ آگاہ کیا گیا ہے، خط کے ساتھ ایف آئی آر کی کاپی بھی بھجوائی گئی ہے ،خط میں کہا گیا ہے کہ مناسب کارروائی کے بعد اور مجاز حکام سے اجازت کے بعد،ملزم اعظم سواتی کو مورخہ 27 نومبر کو گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری
ایف آئی اے کے مطابق اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کے چک شہزاد فارم ہاؤس پر چھاپا مار کر اتوار 27 نومبر کی اعلی الصبح گرفتار کیا گیا۔ اس موقع پر تین رکنی ٹیم نے اعظم سواتی سے پوچھ گچھ بھی کی۔ بعد ازاں ٹیم انہیں اپنے ساتھ لیکر فارم ہاؤس سے روانہ ہوگئی۔
گرفتاری کے وقت اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی کے حق میں نکلے ہیں، میں نے کوئی جرم کیا ہے تو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ رول آف لاء کا ہے، آج مجسٹریٹ آئے، وارنٹ دے۔
مقدمہ درج
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا ہے۔ اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ سائبر کرائم ونگ میں درج کیا گیا۔ مقدمہ ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں درج کیا گیا، جب کہ درج مقدمے میں تضحیک اور پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
درج مقدمے میں اعظم سواتی کی ٹوئٹس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹس کیں۔