(ویب ڈیسک)سپر فوڈ کہلایا جانے والا پھل فائبر سے مالامال ہوتا ہے جو پیٹ کو بھرا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے، یہی نہیں بلکہ کیلوں میں ایسے وٹامنز بھی موجود ہوتے ہیں جو جسم کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔
ایک بڑے سائز کے کیلے میں 120 کیلوریز اور 490 ملی گرام پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو خواتین کو روزانہ مقدار کا 19 فیصد جبکہ مردوں کا 15 فیصد حصہ ہے۔یہ پھل پوٹاشیم اور پیسٹین (فائبر کی ایک قسم) سے بھرپور ہوتا ہے اور اس کے ذریعے جسم کو میگنیشیم، وٹامن سی اور بی سکس بھی مل جاتے ہیں۔
پوٹاشیم ایک ایسا غذائی جز ہے جو خون کی شریانوں کو سکون پہنچاتا ہےاس سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ پوٹاشیم اضافی نمکیات کو بھی جسم سے خارج کرتا ہے۔
کیلے آسانی سے ہضم ہونے والا پھل ہے، اسی لیے ڈاکٹر بدہضمی یا پیٹ درد سے مقابلے کے لیے اکثر کیلے کھانا کا مشورہ دیتے ہیں، اگر کسی کو موشن یا پیچس ہوں تب بھی ڈاکٹر کیلا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پھل سے معدے کی دیوار کو تیزابیت سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے جو سینے میں جلن، قے یا بدہضمی کی وجہ بنتا ہے۔
ورزش کرنے والے افراد کو کیلوں کا استعمال یقینی بنانا چاہیئے تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ کیلوں سے سخت ورزش سے جسم پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو تیزی سے زائل کرنے میں مدد ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ ماہرین ورزش کرنے والوں کو کیلے کا شیک استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں۔
بے وقت کی بھوک میں کیلا کھانا کسی بھی روغنی غذا کے استعمال سے بہتر ہے اس میں موجود قدرتی مٹھاس ناشتے میں میٹھی اشیا سے دور رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ کیلے کا شیک پینے سے بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
کیلوں کو فائبر کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، غذائی فائبر جسم کے لیے بہت اہم ہے اور ایک کیلے میں اوسطاً 3 گرام فائبر ہوتا ہے، جو روزانہ درکار مقدار کے 10 فیصد حصے کے برابر ہے۔
ماہرین کے مطابق کیلوں میں زیادہ تر فائبر حل ہونے والا ہوتا ہے جو کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ ورم کو بھی کم کرتا ہے۔
فائبر کے باعث کیلے کھانے سے اضافی کیلوریز جزوبدن بنائے بغیر پیٹ بھرنے کا احساس بڑھتا ہے اور اسی لیے جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے بھی کیلا ایک اچھا انتخاب ہے۔
تمام پھلوں کی طرح کیلوں میں بھی کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں مگر یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ ذیابیطس کے مریض اس پھل سے لطف اندوز نہ ہوسکیں۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو بے وقت بھوک لگنے پر آدھے کیلے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 27 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔
ایک کیلے میں وٹامن بی 6 کی روزانہ درکار مقدار کا 25 فیصد حصہ موجود ہوتا ہے، یہ وٹامن میٹابولزم کے افعال میں مدد فراہم کرتا ہے، جبکہ مدافعتی نظام کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ حمل کے دوران بچے کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرین حاملہ خواتین کو کیلے کھانے یا اس کا شیک پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔