سٹی 42 :صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی درخواست پر جامعہ الازہر کے سربراہ کی طرف سے جاری کیے گئے فتوے کے بعد ملک میں بحث جاری ہے،ملک بھر میں مختلف مکاتب فکر کے علما کرام مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی لگانے پر متفق نہیں ہوپارہے ۔ ایسے میں معروف عالم دین اور شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے حکومتی موقف کی حمایت کردی ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کا فیصلہ ہماری رائے کے خلاف ہے لیکن ہم اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں۔ ہم نے مساجدکو بند کرنے اور تالہ ڈالنے کی مخالفت کی ہے، ہم کبھی بھی اس کو گوارہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سےضروری ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کریں، ہم سب کو اللہ تعالی سے دعا کرنے اور توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ذہن میں تھا کہ چھوٹی سی 10 سے 12 افراد پرمشتمل جماعت ہولیکن حکومت نے افراد کی تعداد 3 سے 5 تک کر دی ہے، یہ فیصلہ ہماری رائے کہ خلاف ہے لیکن ہم اس پر پابندی کرنے پرمجبور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نزدیک تعداد کم ہے لیکن حکومت نے ہدایت کر دی ہے تو مزاحمت کرنا مناسب نہیں ہے،حکومت نے بیماری کی علامات اور ماہرین کی آراء کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا ہے کسی ضد کی وجہ سے نہیں۔
معروف عالم دین کا کہنا ہے کہ مساجد میں کم حاضری کرنے سے کوئی گناہ نہیں ہے، عوام کوبھی حکومتی کی جانب سےپابندی پرعملدرآمد کی ضرورت ہے۔کسی ضرورت کی وجہ سےحاضری پرحکومت تحدید عائد کر دیتی ہے تو جو لوگ تحدید کے مطابق مساجد میں نہیں آئیں گے تو ان پرکوئی گناہ نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کے دوران مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہو گی۔
یاد رہے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں ،اب تک اس قاتل وائرس نے دنیا بھر میں 24 ہزار سے جانیں لے لی ہیں،ساڑھے 5 لاکھ کے لگ بھگ مریض مریض سامنے آئے ہیں، پاکستان میں 12 سو سے زائد مریض سامنے آئے ہیں ،چھوٹے بڑے تمام ممالک میں لاک ڈائون ہے،پاکستان میں بھی پہیہ جام ہے،بڑے کاروباری مراکز بند ہیں