فیروز پوروڈ (عرفان ملک) جیل انتظامیہ نے پولیس سے بغیر کورونا ٹیسٹ کے ملزم لینے بند کر دیئے، ملزموں کو جیل میں رکھنے سے پہلے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا۔
ہسپتال نے وسائل کی کمی کے باعث تمام قیدیوں کا ٹیسٹ کرنے سے انکار کر دیا، پولیس جیل اور ہسپتال کے درمیان میں شٹل کاک بن گئی، عدالتوں کی جانب سے ملزموں کو جیل بھجوانے کے احکامات کے بعد کورونا ٹیسٹ کے لیے پولیس ملزموں کو لے کر ہسپتالوں کا رخ کرنے لگی۔
دوسری جانب ہسپتال میں ٹریول ہسٹری رکھنے والے اور کورونا مریض کے ساتھ میل ملاپ کرنے والوں کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے جبکہ باقی کسی بھی شخص کا ٹیسٹ وسائل کی کمی کے باعث نہیں کیا جا رہا۔
ہسپتال انتظامیہ نے پولیس اور جیل انتظامیہ کو مراسلہ لکھا کہ وسائل کی کمی کی بنا پر ہر قیدی کا ٹیسٹ نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ جن کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں انکی رپورٹ بھی چوبیس گھنٹے بعد ملتی ہے اور تب تک وہ ملزمان کو کہاں رکھیں؟
واضح رہے کہ چین کے صوبے ووہان سے جنم لینے والی خطرناک بیماری کورونا وائرس دنیا کے190 سے زائد ممالک میں پھیل چکی ہے، دنیا بھر میں اب تک اس وائرس کے 5 لاکھ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ملک میں مجموعی متاثرین کی تعداد 1200 ہوگئی ہے، ملک میں کورونا ایک اور جان لے گیا، ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی، محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق لاہورمیں کوروناکے مریضوں کی تعداد 103 اور پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 405 ہوگئی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بخار سے شروع ہوتا ہے جس کے بعد خشک کھانسی آتی ہے، یہ وائرس سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔